غیبی بشارتیں

اس بیان میں کہ طاعت سے زندگانی میں غیبی بشارتیں نصیب ہوتی ہیں۔ قال اللہ تعالی:
اَلَآ اِنَّ اَوْلِیَاۗءَ اللہِ لَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ۝۶۲ۚۖ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَکَانُوْا یَتَّقُوْنَ۝۶۳ۭ لَھُمُ الْبُشْرٰی فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْاٰخِرَۃِ۝۰ۭ (یونس:۶۴-۶۲)۔
ترجمہ :’’آگاہ ہوجائو کہ اللہ تعالی کے دوستوں پر نہ کچھ ڈر ہے، نہ وہ مغموم ہوں گے۔یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور اللہ تعالی سے ڈرنے والے تھے۔ ان کے لیے خوشخبری ہے زندگانی دنیا میں اور آخرت میں‘‘۔ حدیث شریف میں اس کی تفسیر وارد ہوئی کہ بشریٰ سے مراد اچھا خواب ہے جس سے دل خوش ہوجائے مثلاً خواب میں دیکھا کہ بہشت میں چلا گیا یا اللہ تعالی کی زیارت سے مشرف ہو یا اسی طرح کا اور خواب دیکھ لیا، جس سے امید کوقوت اور قلب کو فرحت ہوگئی۔

مرتے وقت فرشتوں کا بشارت دینا

اس میں بیان کیا جاتا ہے کہ طاعت سے فرشتے مرتے وقت خوشخبری سناتے ہیں۔ قال اللہ تعالیٰ:
اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللہُ ثُمَّ اسْـتَقَامُوْا تَـتَنَزَّلُ عَلَیْہِمُ الْمَلٰۗىِٕکَۃُ اَلَّا تَخَافُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَاَبْشِرُوْا بِالْجَنَّۃِ الَّتِیْ کُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ۝۳۰ نَحْنُ اَوْلِیٰۗــؤُکُمْ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْاٰخِرَۃِ۝۰ۚ وَلَکُمْ فِیْہَا مَا تَشْتَہِیْٓ اَنْفُسُکُمْ وَلَکُمْ فِیْہَا مَا تَدَّعُوْنَ۝۳۱ۭ نُزُلًا مِّنْ غَفُوْرٍ رَّحِیْمٍ۝۳۲ۧ (سورۃ حم سجدہ:۳۲-۳۰)
ترجمہ’’ جن لوگوں نے کہا کہ ہمارے رب اللہ تعالیٰ ہیں اور پھر اس پر مستقیم رہے، اترتے ہیں ان لوگوں پر فرشتے یعنی وقت مرنے کے جیسا کہ مفسرین نے بیان کیا ہے کہ تم خوف نہ کرو، غم نہ کرو اور بشارت سنو بہشت کی جس کے تم سے وعدہ کیے جاتے تھے، ہم تمہارے حامی ومددگار ہیں زندگانی دنیا میں اور آخرت میں اور بہشت میں وہ چیزیںہیں جو خواہش کریں گے تمہارے نفس اور تمہارے لیے اس میں وہ چیزیںہیںجو تم مانگو گے بطور مہمان کے بخشنے والے مہربان کی طرف سے‘‘۔ دیکھئے اس آیت میں حسب تفسیر محققین مذکور ہے کہ مرتے وقت فرشتے کیا کیا خوشی کی باتیں سناتے ہیں۔

حاجت روائی میں مدد

اس میں بیان کیا جاتا ہے کہ طاعت سے حاجت روائی میں مدد ملتی ہے۔ قال اللہ تعالی: واسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ۰ فرمایا اللہ تعالی نے ’’مدد چاہو‘‘ یعنی اپنے حوائج میں کما قالہ المفسرون صبر ونماز سے۔ حدیث شریف میں اس استعانت کا ایک خاص طریق وارد ہوا ہے۔ امام ترمذی نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰؓ سے روایت کیا ہے کہ ارشادفرمایا رسول اللہ ﷺ نے’’ جس شخص کو کسی قسم کی حاجت روائی ہو۔ اللہ تعالی سے یا آدمی سے اس کو چاہیئے کہ اچھی طرح وضو کرے پھر دو رکعت نماز پڑھے پھر اللہ تعالیٰ کی ثناء کہے مثلا سورہ فاتحہ پڑھ کے اور نبی کریم ﷺ پر درود شریف بھیجے پھر یہ دعا پڑھے:
لا الہ الا اللہ الحلیم الکریم سبحان اللہ رب العرش العظیم والحمد للہ رب العلمین اسئلک موجبات رحمتک وعزائم مغفرتک والغنیمۃ من کل بروالسلامۃ من کل اثم لاتدع لی ذنبا الاغفرتہ ولا ھما الا فرجتہ ولا حاجۃ ھی لک رضی الا قضیتہا یا ارحم الراحمین۔

 

کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان  -- ۲۰۱۴



Subscribe for Updates

Name:

Email: