ہم سب جانتے ہیں کہ صحت بخش غذا ہمارے لئے اہم ہے، لیکن ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جو اپنی کھانے پینے کی عادات بدل کرصحت بخش غذا سے رغبت پیدا کرتے ہیں ؟ صحت بخش غذا کا یہ مطلب نہیں کہ ہم اپنی پسند کے کھانوں کوکھانا ہی چھوڑ دیں یا یہ کہ منہ میں ڈالنے سے پہلے ہر نوالے کی افادیت اورغذائیت کاجائزہ لیں۔ ضرورت بس اس بات کی ہے کہ ہم اپنی عادات اور اپنے طرز زندگی میں تھوڑا ردوبدل کرلیں۔ صحت بخش غذا کے سلسلے میں چند اصول پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ قدرتی اور ناپختہ اشیا ء کو اپنی غذا کااسی فیصد حصہ بنائیے۔ یعنی وہ اشیاء جنہیں پکایا ہی نہیں گیاہے۔ پھلوں اور سبزیوں کو پکا کرکھانے کے بجائے کچاکھانا کہیں بہتر ہے، مثلاً ایپل پائی میں سیب کی و ہ افادیت نہیں رہتی۔ جو اسے قدرتی شکل میں کھانے میں ہے۔ پھل یا سبزی بغیر پکائے کھائی جائے تو اس میں ریشہ زیادہ ہوتا ہے اور پیٹ بھی جلدی بھرتا ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کم کھانے کے باوجود بھوک محسوس نہیں ہوتی۔بہتر یہ ہو گا کہ سرخ گوشت کم کھائیں، یعنی ہفتے میں صرف تین بار۔مرغ اورمچھلی سے حاصل کردہ پروٹین پرزیادہ زور دیجئے۔ یہ بھی یاد رکھیئے کہ گوشت کے علاوہ دوسری چیزوں مثلاً مسور، لوبیا اورمٹر کو اپنی غذا میں شامل کرکے جو پروٹین آپ حاصل کریں گے، وہ بھی آپ کی مجموعی صحت پر مثبت اثرڈالیںگے۔ اپنے کھانے زیتون، سویا بین یاکنولا کے تیل میں پکائیے۔ خاص طور پر ہائیڈروجن کی آمیزش والے روغن، جیسے گھی اور مارجرین سے پرہیز کریں۔ مکھن استعمال کریں، لیکن کم۔
مارجرین مکھن کا صحت بخش متبادل نہیں ہے۔ پانی اور سبز چائے جیسے صاف مشروب پئیں۔ یہ خیال رہے کہ شوگر فری مشروبات میں شکر کے متبادل جوچیزیں شامل کی جاتی ہیں۔ وہ شکر سے بھی بری ہوتی ہیں۔ پھلوں کے رس کے بارے میں خیال ہے کہ و ہ مقویات سے پرہوتے ہیں لیکن درحقیقت ان میں شکر بہت ہوتی ہے اور وہ صحت بخش متبادل نہیں ہیں۔ ان کے بجائے پھل کھائیے۔ ان میں غذائیت بھی خوب ہو گی اور ذائقہ بھی۔
فاسٹ فوڈز سے جتنا ہو سکے بچیں۔ یہ تیل میں ڈبو کر تلے جاتے ہیں اور شریانوں کی تنگی کاباعث ہوتے ہیں، نیز ان کی تیاری میںسارے مقویات ضائع ہو جاتے ہیں۔ذرا سوچئے کہ ایسی غذا کھانے کاکیا فائدہ کہ جس میں ہرگز مقویات نہ ہوں، جو آپ کوموٹا کرے اور پھر آپ کی جیب بھی خالی کر دے۔ جس شے پر Fat Freeکالیبل ہو، اس سے بھی بچیں۔ ہو سکتا ہے اس میں چکنائی نہ ہو، لیکن حرارے زیادہ ہوں۔ کھانے میں چکنائی سے ذائقہ پیدا ہوتاہے۔ اگر اس میں چکنائی نہیں ہوگی تو ذائقے کے لیے شکر یا زیاد ہ حراروں والی دیگر متبادل اشیا ء ملائی جائیں گی۔ شکرچکنائی سے بھی بری ہے، لہٰذا وہ چیزیں جن میں تھوڑی سی چکنائی ہو، ان چیزوں سے بہتر ہے، جو بالکل چکنائی سے پاک ہوں۔ سفید چاول اور سفید آٹے سے پرہیز کریں، نیز سفید آٹے سے تیار کی گئی چیزوں سے بھی بچیں۔ اس طرح وزن میں اضافے سے بچا جاسکے گا۔ چوکر والے آٹے کی روٹی اور بھورے چاول کھائیے۔ ان میں ریشہ خوب ہوتاہے اور بہ آسانی ہضم بھی ہو جاتے ہیں۔ سفید آٹے اور سفید چاول سے پرہیز کرکے آپ اپنے جسم میں ایک نئی توانائی محسوس کریں گے۔
کوشش کیجئے کہ ہر دو تین گھنٹے بعد کچھ کھالیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر دو تین گھنٹے بعد خوب ڈٹ کرکھائیں۔ بس تھوڑی سی کوئی مقوی چیز کھالیں۔ اب یہ بات صحت کے لیے مفید نہیں سمجھی جاتی کہ دن میں تین بار پیٹ بھر کے کھالیاجائے۔ ہما رے جسم کو ہر دو تین گھنٹے بعد توانائی پیدا کرنے کے لئے ایندھن کی ضرورت پڑتی ہے، لہٰذا اگر دیر تک کچھ کھائے پیئے بغیر رہا جائے تو پھر ہم بے صبری سے ہر طرح کی غیر صحت بخش چیزوں پرٹوٹ پڑتے ہیں۔ تھوڑی سی گری یاخشک میوہ کھا لیجئے۔ خشک میوہ کم مقدار میں کھائیں۔ کیوںکہ اس میں شکر زیادہ ہوتی ہے۔ یہ سب چیزیں مفید بھی ہیں اور دیر تک پیٹ بھرا رکھتی ہیں۔ چپس اور تیل میںڈبو کر تلی ہوئی چیزوں سے پرہیز کیجیے۔ کیوں کہ ان میں چکنائی بہت ہوتی ہے اور یہ تقویت بخش بالکل نہیں ہوتیں۔ کھانے پینے کی عادات کو ایک دم بدلنا مشکل ہے، لہٰذا اچھی باتیں ایک ایک کرکے اپنائیے۔ یہ بات بھی یاد رکھیئے کہ اپنی پسند کے کھانے پینے کی چیزوں کو مکمل طور پر ترک کردینا ضروری نہیں۔ البتہ ان کی مقدار کم کر دیجیےاور جو چیزیں آپ کھاپی رہے ہیں۔ ان کی افادیت اورغذائیت پرنظر رکھیے۔ اگر یہ احتیاط آپ کے وزن میں کمی کرکے جسم کو متناسب بنادے تو یہ سودا مہنگا نہیں ہوگا۔

 

کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان  -- ۲۰۱۴



Subscribe for Updates

Name:

Email: