روزہ جہاں ہماری اخلاقی اقدار کوعمدہ اور بہتر بنانے کے مواقع مہیا کرتا ہے، وہاں ہماری صحت کو بھی اچھا بنانے کا ضامن ہے۔ اگرچہ رمضان کے علاوہ دنوں میں بھی ہمیں دینِ اسلام صحت کاخیال رکھنے اور اصول حفظانِ صحت پرعمل کرنے کی تاکید کرتا ہے۔
روزہ بالخصوص ان نکات کاحامل ہے… وقت پرکھانا، وقت پرکام کرنا، وقت پرآرام کرنا، اپنے خیالات کو پاکیزہ رکھنا، کم بولنا، کسی سے جھگڑا نہ کرنا، اللہ تعالیٰ سے لو لگانا… یہ تمام امور اعصابی امراض سے بچاتے ہیں جن کی آج کل بہتات ہے۔
پیٹ کے امراض سے بچنے بلکہ نجات حاصل کرنے کے لئے روزے کے دن بہترین علاج ہیں بشرطیکہ طریقے اور سلیقے سے کام لیاجائے۔ کچھ لوگ افطار کے وقت ٹھنڈے ٹھنڈے مشروبات سے اپنے جی کو بہلانے میں انتہائی مبالغہ سے کام لیتے ہیں۔ خوب پیٹ بھر کر پیتے ہیں۔ صحیح طریقہ یہ ہے کہ پہلے کوئی چیز مثلاً کھجور، نمکین چیز، چپاتی، ڈبل روٹی کاٹکڑا، کباب، بسکٹ یا کوئی نشاستہ دار چیزکھالی جائے اور اوپر سے ایک آدھ گلاس مناسب ٹھنڈے پانی یاکسی مشروب کاپی لیاجائے۔ اسی طرح اگر ضرورت ہو تو اس وقت پھل وغیرہ بھی کھایاجاسکتا ہے لیکن سوائے آم کے، کسی پھل کے کھانے کے بعد قدرے پانی وغیرہ نہیں پینا چاہیئے۔البتہ کسی پھل کاملک شیک بناکرپینے میں کوئی حرج نہیں،بہتات نہ ہو۔ خالی پیٹ ٹھنڈے مشروبات اور پھر بکثرت پینا، معدے کی قوت ہضم کو ناقص کردیتا ہے اور بھوک بھی زائل ہوجاتی ہے۔ پیٹ میں ہوا بھی بھری رہتی ہے۔ غذا پوری نہ کھاسکنے کی وجہ سے نقاہت محسوس ہوتی ہے اور روزانہ اس طریقہ کار کو معمول بنالینے سے انسان ناتواں اور اس کی صحت کمزور ہو تی جاتی ہے۔ اگرافطار کے وقت ضبط وتحمل سے کام لیاجائے تو صورت حال نہ صرف معمول کے مطابق رہتی ہے بلکہ یک گونہ طمانیت اور طاقت محسوس ہوتی ہے۔ افطار سے فراغت کے بعد جب آپ نمازِ مغرب ادا کریں گے تومعدہ کے برسر پیکار ہوجانے سے بھوک لگنا شروع ہو جائے گی اور آپ بخوبی غذا کھاسکیں گے۔ پانی پی سکیں گے۔ پھل وغیرہ استعمال کرسکیں گے۔ ان دنوں ریح انگیز غذائوں، صرف سبزیوں، دالوں وغیرہ سے حتی الوسع گریز کرناچاہئے البتہ اگر ان میں ہاضم مصا لہ جات، پودینہ،سونٹھ، نمک وغیرہ ملائے جائیں توخدشہ کا ازالہ ہوجائے گا۔ دہی، لیموں، اچار،چٹنی وقتاً فوقتاً استعمال میں رکھنا مفید رہتا ہے۔ تروایح پڑھنا قدرت کی طرف سے ایک اورانعام ہے، جس میں عبادت کے اجرو ثواب کے ساتھ ریاضت اور عافیت شکمی کا بندوست بھی کردیا گیا ہے۔ پیٹ کی تھوڑی بہت خرابی کے لئے اگر درج ذیل سفوف استعمال کیاجائے تو اکثر فائدہ ہو جاتا ہے:
پودینہ، زیرہ سیاہ، سونٹھ،انار دانہ، الائچی، خرد اور سادہ نمک ہم وزن ملا کرباریک کرلیں اور چٹکی بھر غذا کے بعد کھا لیاکریں۔
اسی طرح سحری کھاتے وقت بھی احتیاط سے کام لیاجائے یہ غلط ہے کہ اس وقت گھی، مکھن، پراٹھے، ملائی وغیرہ ثقیل چیزیں بکثرت استعمال کی جائیںیا اس خیال سے کہ سارا دن بھوکا پیاسا رہنا ہے، ٹھوس کرکھایاجائے۔ روزہ میں اگر تکلفات اور مرغنات کے استعمال کومعمول بنایا جائے توروزہ کی افادیت جاتی رہتی ہے بلکہ بیماریاں ہی بیماریاں سامنے آجاتی ہیں۔ معدے کو صرف اس قدر پُرکریں کہ بآسانی ہضم ہو سکے۔ آقائے نامدارﷺ کا توارشاد مبارک ہے کہ ’’پیٹ کو ایک تہائی خالی رہنے دو تاکہ ہضم بآسانی ہو‘‘۔ کام کاج اور عبادات بآسانی ہو سکیں اور اس طرح کوئی بیماری قریب بھی نہ پھٹکے گی۔ غذا میں کم سے کم اقسام کے مختلف کھانے جمع کیجئے تاکہ ہر کھانے کو ہضم کرنے کے لئے معدہ کو زحمت نہ کرنی پڑے اور اس کی کا رکردگی کمزور نہ پڑ جائے۔ اسی طرح سحری کھالینے کے فوراً بعد سوجانا بھی مضر صحت ہے۔ عام طور پر اس سے پیٹ خراب ہوجاتا ہے۔ متلی،کھٹی ڈکاریں وغیرہ کی شکایت ہو جاتی ہے۔ اتنا کھائیے جو بآسانی ہضم ہو اور طبیعت کواس کے ہضم کرنے کاموقع بھی دیجئے۔ زیادہ اور جلدی اور پیٹ بھرکرکھانے سے نہ روزہ کا کماحقہ فائدہ ہو گا اور نہ ہی صحت برقرار اورعمدہ رہ سکے گی۔
 

 

کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان  -- ۲۰۱۴



Subscribe for Updates

Name:

Email: