لسّی موسم گرما کا عجیب تحفہ ہے۔لسّی دہی کے علاوہ دودھ کی بھی بنائی جاتی ہے۔ دودھ کی لسّی زیادہ لذیذ اور خوش کن ہوتی ہے۔ دہی اگرچہ دودھ سے بنائی جاتی ہے مگر دودھ کے دہی بن جانے کے بعد اس کے خواص بدل جاتے ہیں۔ دودھ چھوٹے بڑے، خاص وعام … سب کی پسندید ہ غذا ہے۔ اس لئے اسے قدرت نے وافر مقدا رمیں مہیا فرمایا ہے۔ جانوروں سے مہیا ہونے والا دودھ، ان کے بچوں کی ضرورت سے کئی گنا زیادہ ہوتاہے۔ مخلوقِ خدا نے دودھ کواستعمال میں لانے کے کئی ڈھنگ اپنارکھے ہیں۔ دودھ سے دہی بنایاجاتا ہے،دہی میں پانی ڈال کراس کوپھینٹ کرپتلا کرلیتے ہیں اور حسبِ پسند چینی یانمک ملاکرپی لیتے ہیں۔ ضرورت کے مطابق برف بھی شامل کرلی جاتی ہے۔ گاڑھی لسی کو ’’ ادھ ولوڑا یارڑ کا ‘‘ کہتے ہیں۔ کئی ایک حضرات اس کومزید لذیذ بنانے کے لئے اس میں دودھ یاکھویہ شامل کرلیتے ہیں۔ اس قسم کی لسی بخوبی ہضم نہیں ہوتی۔ سرکو بھی بوجھل بناتی ہے۔ آج کل کے مشینی دور میں انسان ہرکام کو جلد نپٹانے کے شوق میں مشقت اور جفاکشی سے دور بھاگتا ہے۔ اس طرح وہ اس قسم کی غذائوں کے فوائد سے بھی محروم ہو گیاہے۔ بدن کو طاقتور اور مستعدرکھنے کے لئے اب چائے وغیرہ جیسی چیزوں کے استعمال کارواج پڑ گیا ہے اور پیاس بجھانے اور ٹھنڈک وغیرہ کے لئے ایسے مشروبات کو استعمال کرتا ہے، جن سے تقویت اورغذائیت نام کوبھی نہیں ملتی بلکہ کئی ایک خرابیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ مثلاً چائے پینے سے دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے، بار بار پیشاب آتاہے اور گردے مثانہ کمزور ہو جاتے ہیں، بھوک کم لگنے لگتی ہے۔ اسی طرح یخ ٹھنڈے مشروبات معدے کو خراب اوراعصاب کوکند کرتے ہیں۔ لسی بھی ہمیشہ زیادہ ٹھنڈی نہیں پینی چاہئے۔ زیادہ ٹھنڈک اعصاب کی طاقت کوکم کرتی ہے۔ آدمی کاہل ہو جاتا ہے۔ گلےاور سرمیں درد، نزلہ، بخار بھی ہو سکتا ہے۔ ان باتوں کوملحوظ رکھ کرلسی استعمال کی جائے تو لسی گرمیوں کا مؤثر تدارک ثابت ہوتی ہے۔ دیہات میں لسی کے ساتھ خشک روٹی کھانا زیادہ پسند کیاجاتا ہے اور دوپہر کو بھی پانی کی بجائے لسی کااستعمال زیادہ کیاجاتا ہے۔ لسی گرمی کوزائل کرتی ہے، پیشاب کوکھولتی ہے، پیاس اور گھبراہٹ کو کم کرتی ہے، جگر کی گرمی کودورکرنے او ر اس کی کارکردگی کو بہتر بنانے کاایک بہترین مشروب ہے۔ اس کے پینے سے تفریح کے ساتھ تقویت بھی حاصل ہوتی ہے۔ آج کل یرقان کامرض عام پایاجاتا ہے۔ اس کو رفع کرنے کے لئے لسی بطور دواء اور غذا بڑی مفید ہے۔ لسی جتنی پتلی ہو گی، اس کی چکنائی اور کھٹاس سے گلا محفوظ رہے گا۔ گائے کے دودھ کی لسی زیادہ مفید اورمؤثر ہوتی ہے۔ اگر دودھ ازخود پھٹ جائے تو اس کواستعمال نہیں کرناچاہئے۔ اس انداز کامشروب معدہ کے لئے نقصان دہ ہے۔ دودھ کو ازخود پھاڑ کر اس کاپانی البتہ پیاجاسکتا ہے۔ یہ پانی بطورِدواء بعض امراض مثلاً دماغی خشکی، جنون، خارش کہنہ، وساوس کی زیادتی کا طبی علاج ہے۔ بیماری کے مطابق اس میں شربت ڈال کربھی بعض اوقات پلاتے ہیں۔ اس کو ماء الجبین کہتے ہیں۔ دودھ کے ثفل میں روغن ملا کر بدن پرملنے سے جلد کی خشکی جاتی رہتی ہے۔ دودھ کے اس ٹھوس حصے سے حلوائی رس گلے، رس ملائی وغیرہ بناتے ہیں اور یہ نمکین مادہ پنیر کے نام سے ویسے بھی کھایاجاتا ہے۔ پرانی پیچس کی تکلیف میں دہی کاپانی استعمال کرنے سے فائدہ ہوتاہے۔ بالخصوص بچوں کی اس قسم کی تکلیف میں اس پانی کا استعمال زیادہ فائدہ مند رہتا ہے۔ یہ پانی دہی کو بار بار لوہے کی چھری سے کاٹ کاٹ کر جمع کریں اور پانی پئیں۔ فائدہ زیادہ ہوتاہے۔ پرانی پیچس کے لئے پرانے لوبیے کے سفوف کے برابر ترپھلہ باریک کرکے شامل کریں اس میں برابر وزن دہی ڈال کرخوب ملائیں اور خشک کریں۔ خشک ہوجانے کے بعد پھر اتنا ہی شامل کرکے خشک کریں۔ اور تیسری مرتبہ بھی اس عمل کودہرا کر اچھی طرح خشک کرکے محفوظ کرلیں۔ خون کی افزائش، اسہال کو روکنے کے لئے بقدر ضرورت اس سفوف کا استعمال بہت مفید رہتا ہے۔ کچھ لوگ دہی کارائتہ بناکرکھانا بہت پسند کرتے ہیں۔ موسم گرمااور بارش کے دنوں میں رائتہ بڑی مرغوب غذا ہے۔ اس کے لئے زیرہ سیاہ، دانہ الائچی کلاں، پودینہ، نمک، سرخ مرچ، بقدر ذائقہ دہی میں شامل کریں۔ کچھ لوگ اس میں باریک دھلی ہوئی کٹی پیاز بھی شامل کرلیتے ہیں۔ اس طرح یہ زیادہ لذیذ ہو جاتا ہے۔
دودھ بلاشبہ تمام غذائوں کاسردار ہے۔ بچے، جوان، بوڑھے سب لوگ دودھ سے غذائیت وتقویت حاصل کرتے ہیں۔ اس کی افادیت کو عام کرنے کے لئے قدرت نےجانوروں کو ان کے بچوں کی ضرورت سےزائد دودھ عطا کیاہے۔ دودھ میں 89 فی صد روغنی اجزاء، چار فی صد شکراور گوشت پیدا کرنے والے اجزاء بھی پائے جاتے ہیں۔ بھینس کے دودھ میں روغنی اجزاء، بکری کے دودھ میں معدنی نمکیات، اونٹنی کے دود ھ میں نوشادری اجزاء زیادہ پائے جاتے ہیں۔ کہاجاتا ہے کہ دودھ میں گوشت کے برابر غذائیت پائی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی اس نعمت سے فائدہ اٹھانا بھی ایک ضرورت ہے۔ حسبِ توفیق دودھ کواپنی غذا میں ضرورشامل رکھیں۔ عام طورپر دودھ پی لیاکریں۔ جن لوگوں کامعدہ کمزور ہو، وہ دودھ میں الائچی یادار چینی یا پان کی جڑ جوش دے کر پیا کریں اور ہمیشہ گھونٹ گھونٹ پئیں۔ جلدی سے ایک دو سانسوں میں پینے کی عادت ترک کردیں۔ اس طرح آپ زیادہ فائدہ ومزہ محسوس کریں گے۔
 

 

کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان  -- ۲۰۱۴



Subscribe for Updates

Name:

Email: