خاندان کا تصور۔۔۔۔ادائیگی حقوق اور اجتنابِ ظلم مُقدم

سوال: اسلام میں کنبے کا کیاتصور ہے؟ قرآن وسنت کی روشنی میں تفصیلی جواب ارشاد فرمائیں۔
جواب: اسلام نے نہ تو مشترکہ خاندان کا حکم دیاہے اور نہ ہی الگ الگ ہونے پر زور دیاہے۔ ہاں اسلام نے والدین،اولاد اور بہن بھائیوں کے حقوق ہرحال میں لازم کئے ہیں۔ ان حقوق کی ادائیگی چاہے مشترکہ خاندان میں رہ کر کی جائے یا الگ الگ ہوکر کی جائے، درست ہے۔ لیکن اگر حق تلفی ہو، والدین اور بہن بھائیوں پر ظلم کیا جائے اور اولاد کو ستایا جائے تو یہ جرم بھی ہے اور اس سے زندگی تلخیوں بلکہ مصیبتوں کی آماجگاہ بن جاتی ہے، چاہے خاندان مشترکہ ہویا الگ الگ ہوں۔ اس لئے اصل حکم ادائیگی حقوق اور اجتناب ظلم ہے۔
یہ ایسے ہی ہے کہ جیسے یہ حقیقت ہے کہ اسلام نے یہ نہیں کہاہے کہ کون سا ذریعہ معاش اختیار کیا جائے؟ ملازمت، تجارت، زراعت، صنعت، مزدوری … جوچاہیں اختیار کریں، مگر جوبھی ذریعہ آمدنی ہو، وہ حلال ہو، لوٹ کھسوٹ اور حرام سے محفوظ ہو، چاہے وہ ملازمت ہو یا تجارت، زراعت ہو یا مزدوری۔
اسی طرح اسلام نے یہ نہیں کہاکہ خاندان مشترکہ رکھو یا الگ الگ رہو۔ ہاں !یہ حکم دیا ہے کہ ہرحال میں حقوق اداکرو۔ظلم وناانصافی سے پرہیز کرو۔ والدین کے حقوق، خدمت، راحت رسانی، ضروریات کی کفالت، مشکلات میں تعاون اور شفقت وہمدردی بھی لازم ہیں اور بیوی، بچوں، بہن اور بھائیوں کے تمام حقوق، تعلیم، پرورش، تربیت، ضروریات کا انتظام اور شفقت ومحبت کے ہرقسم کے جذبات ومظاہرے پیش کرنا ضروری ہے۔
چاہے ایک ساتھ ہوں تو بھی یہ سب لازم ہیں اور الگ الگ ہوں تو بھی یہ بہرحال لازم ہیں۔
 

 

کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان  -- ۲۰۱۴



Subscribe for Updates

Name:

Email: