پچھلے ماہ ہم نے اپنے معزز قارئین اور ادارے سے رابطہ رکھنے والے حضرات سے چند گذارشات کی تھیں۔ الحمد للہ! اس سے کافی بہتری آرہی ہے۔ اس لئے اس سلسلے کو مزید جاری رکھا جا رہا ہے تاکہ جو گذارشات تحریرمیں نہیں آئیں یا ایسے معاملات جن میں اب بھی شکایات ہیں، وہ بھی تحریراً سامنے آ جائیں۔ یہ تمام گذارشات صرف ہمارے رسالے یا ادارے کی نہیں، بلکہ ہر جگہ کام آنے والی ہیں۔
 

بذریعہ smsعملیات و روحانیات سے متعلق باتیں پوچھنا
 

SMSاپنا پیغام پہنچانے کاایک ذریعہ ہے ۔ مگر لوگ اس کو بہت زیادہ آسانی کےلئے استعمال کرنے لگے ہیں۔ عملیات و روحانیات سے متعلق سوال smsکرتے ہیں۔ جن کے جواب تفصیل طلب ہوتے ہیں یا پھر سمجھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اب ان کا جواب smsمیں کیسے دیا جائے؟ پھر اگر ایک بات بتا دی جائے تو دوسری لکھ کر بھیج دیتے ہیں۔ یہ علم حاصل کرنے کا سب سے بیہودہ طریقہ ہے۔ اسی لئے یہ پہلے بھی تحریر کر دیا گیا تھا کہ اس طرح کے کسی smsکا جواب نہیں دیا جائے گا۔ مگر اس میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی۔ اس لئے دوبارہ یہ تحریر کیا جا رہا ہے۔جس کو پوچھنا ہو، وہ ادارے کے متعلقہ افراد سے، دئے گئے اوقات میں فون کرکے پوچھ لیں۔ جس کو علم کی اتنی بھی قدر نہیں کہ کس طریقے سے حاصل کرنا ہےاور کس طرح نہیں، اس کو کبھی حقیقی علم نصیب نہیں ہوتا۔

بذریعہ smsعمل ، وظیفہ،روحانی مسائل کا حل پوچھنا
 

جہاں تک وظائف یا روحانی مسائل کے بارے میں سوال کا تعلق ہے تو اس میں مسائل کو کچھ تجویز کرنے سے پہلے، کئی امور دریافت طلب ہوتے ہیں۔ اب اگر smsکے ذریعے ہی پوچھتے رہیں تو ایک smsکا سلسلہ چل پڑتا ہے۔ کوفت الگ ہوتی ہے۔ ہر بات لکھنا آسان بھی نہیں ہوتا۔ پھر اگر وظیفہ یا عمل لکھ بھی دیا جائےتو کیا معلوم کہ صحیح سمجھ آیا کہ نہیں؟ اور اگر وظیفہ اعراب والا ہو تو smsمیں لکھناممکن نہیں۔ اس لئے ایسے تمامsms کا جواب نہیں دیا جائے گا۔ اگر کوئی اپنے مسئلے میں واقعی سنجیدہ ہو تو کبھی sms میں سوال نہ کرے۔خط لکھے، email، فون یا ملاقات کرے۔
بذریعہ smsبیماریوں کا جسمانی علاج پوچھنا
جسمانی علاج میں طبیب، ڈاکٹریا معالج، مریض سے مختلف سوالات کرتا ہے۔ صرف ایکsmsلکھ دینا مثلاً ’’تین سال سے اولاد نہیں ہورہی، کچھ بتائیں‘‘۔ اب اس کا کیا جواب دیا جائے؟ کئی سوال دریافت طلب ہیں۔ اس لئے جسمانی علاج سے متعلق بھی کسی smsکا جواب نہیں دیا جائے گا۔ اگر آپ سنجیدہ ہیں تو فون کریں ،خط لکھیںیا email کریں۔
 

نام کے ذریعے روحانی تشخیص کرنا

بہت زیادہ سوال یہی ہوتا ہے کہ ’’مجھ پر کیا ہے؟‘‘۔ حالانکہ سائل کئی عاملین سے پہلے تشخیص کروا چکا ہوتا ہے۔ اور ہر دوسرا شخص فون پر یہی سوال کرتا ہے۔ ا سی لئے اس سلسلے کو کافی عرصہ پہلے ہی بند کر دیا تھا۔ مگر مسلسل نئے آنے والے قارئین کو شاید اس کاعلم نہیں۔ حقیقت میں عاملین نے عوام کو خراب کیا ہے۔ اصل طریقہ یہی ہے کہ مریض اپنے قریبی معالج سے رجوع کرے۔ اس سے جو فائدہ ہوتا ہے، وہ دور انجان معالج سے نہیں ہوتا۔ یہی طریقہ ہمارے بڑوں نے بتایا تھا اور اسی پر ہم عمل پیرا ہیں۔ ہم پہلے یہی کہتے ہیں کہ جو قریبی اچھا روحانی معالج ہو ،اس کے پاس جائیں۔ نہیں ہے تو پھر خط لکھ دیں۔ جواب دے دیا جائے گا۔ یا فون پر مشورہ کرلیں۔ حالات کے مطابق جو وظیفہ یا عمل ہوگا، بتا دیا جائے گا۔ مگر روحانی تشخیص کا سلسلہ بالکل بند کر دیا ہے۔ اس لئے کوئی اس بارے میں  اصرار نہ کرے۔
اپنے حالات بتائیں، مسئلہ بتائیں۔وجوہات اور اسباب کی بجائے اس علاج اور عمل پر توجہ دیں، جو تجویز کیا گیا ہے۔
 

 

کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان  -- ۲۰۱۴



Subscribe for Updates

Name:

Email: