سرکارﷺ کے دربار میں پلکوں کو سجا کر
کچھ مانگنا اچھا نہیں چپ چاپ رہا کر
راحت کا سبب، کیف کا سامان بنا کر
اے کاش! کوئی جھومتا ذروں کو اٹھا کر
دامن میں مرے دیکھ اگر دیکھ سکے تو
کیا کیا درِ سرکارﷺ سے لایا ہوں چھپا کر
بے کس نے کبھی ایسا تو سوچا بھی نہیں تھا
بس کِس کو نوازیں گے حضور ﷺ آپ بلا کر
سامانِ سفر باندھ کے گھر سے تو چلا تھا
پھر جانے کہاں کھو گیا خوشبو میں نہا کر
اس کو بھی نوازا ہے عجب لُطف و عطا سے
مانگا بھی نہ تھا جس نے ابھی ہاتھ اٹھا کر
سرکارﷺ کے قدموں میں تری روح کا طائر
مسرورؔ تڑپتا ہوا رہ جائے دعا کر
مسرور کیفیؔ
 

 

کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان  -- ۲۰۱۴



Subscribe for Updates

Name:

Email: