رمضان المبارک اسلامی مہینوں میں سے نواں مہینہ ہے۔ یہ مقّدس و
محترم مہینہ بہت سی خصوصیات کے تناظر میں دیگر اسلامی شہورکے مقابلے میں کئی اعتبار
سے ممتاز اورمنفرد حیثیت کا حامل ہے۔ اس کی سب سے نمایاں عظمت یہ ہے کہ اس ماہ
ِمبارک میںاللہ جل شانہ ٗ کی آخری کتاب قرآن حکیم کا نزول ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے
خود قرآ ن پاک میں ماہِ رمضان کی خصوصیت اورروزوں کی اہمیت و فرضیت کے متعلق ارشاد
فرمایا کہ :
شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ (البقرۃ:۱۸۵)
ترجمہ:یعنی رمضان کا مہینہ وہ ماہ مبارک ہے جس میں قرآن نازل کیاگیا۔
سورۃ بقرۃ مبارکہ کی ہی آیت نمبر183 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ
یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَـمَا کُتِبَ
عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ۱۸۳ۙ (البقرۃ:۱۸۳)
ترجمہ : اے ایمان والو ! تم پر روزے فرض کیے گئے۔ اس طرح جیسے تم سے پہلے لوگوں پر
فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیز گار ہو جائو۔
اس آیتِ مقدسہ سے بھی رمضان کے روزوں کی اہمیت وفرضیت اور ان کے فیوض و برکات کا
اندازہ کیاجاسکتا ہے۔ دراصل اس ماہِ مبارک کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس مہینے
میں تمام اہل ایمان، پورے جوش وجذبے ، عجز وانکساری کے ساتھ اورگناہوں سے توبہ کرتے
ہوئے، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حضور عبادت گزاری میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ گناہوں سے
بچنے کی سعی کرتے ہیں ۔ نیکی، صبر اور پرہیز گاری کی طرف مائل ہو کر اللہ کا قرب
حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اللہ تبارک وتعالیٰ خود بھی اپنے عبادت گزار بندوں
کو اپنی قربت عطا فرماتےہیں۔
رمضان المبارک کی ایک اور متبرک وممتاز حیثیت یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس ما ہِ
مبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں کسی رات کو شبِ قدرجیسی عظمت وحرمت عطا
فرماتے ہیں، جس کی رحمتوں اور برکتوں کا کوئی ٹھکانہ نہیں۔ رمضان المبارک کی حرمت
وبرکات اتنی زیادہ ہیں کہ ان پہ نہ صرف بہت سی کتابیں اور مقالات لکھے جاچکے ہیں
بلکہ یہ سلسلہ پوری شدومد کے ساتھ جاری ہے اور قیامت تک جاری رہے گا۔ لہٰذا اس
مضمون میں رمضان کی تقدیس وتعظیم کے حوالے سے کتنی بھی تفصیلات دی جائیں وہ نامکمل
رہیں گی اورکسی صورت ان کا احاطہ نہ کیاجاسکے گا۔ چنانچہ آج احقر رمضان المبارک کی
صرف ایسی خصوصیات کاذکرکرناچاہتا ہے جو رمضان المبارک کے برکتوں اور فضیلتوں والے
مہینے میں کی جانے والی دعائوں اور پڑ ھے جانے والے وظائف سے متعلق ہیں۔ ان میں سے
چند ایک ادعیہ واذکار جواحقر کے ذہن ناساز میں آسکیں، وہ طلب اجروثواب اور قارئین
کے استفادے کی غرض سے پیشِ خدمت ہیں۔
رمضان المبارک کاچاند نظر آتے ہی رمضان کی برکتوں اور رحمتوں کے در کھلنے شروع ہو
جاتے ہیں۔ ہر طرف ذکراللہ اور ذکر رسول اللہﷺ کی صدائیں گونجنے لگتی ہیں۔ جو لوگ
باقاعدگی سے نماز نہیں پڑھتے، وہ بھی نماز تروایح کے لیے مسجد کا رخ کرتے ہیں۔ بہت
سی کتب میں مذکور ہے کہ جب رمضان المبارک کاچاند نظر آئے تو قرآن پاک کی سورئہ
الفتح جو پارہ 26میں موجود ہے، کی تلاوت تین بار کی جائے تو اس کی برکت سے سارا سال
رزق کی فراوانی ہو گی اور پڑھنے والا ہر مصیبت وپریشانی سے محفوظ ومامون رہے گا۔
(اعمال قرآنی) سورئہ الفتح کی 3بار تلاوت، اس دعا کے علاوہ ہے جو چاند دیکھنے کی
دعا سے متعلق ہے۔ وہ دعا ملاحظہ ہو:
اَللّٰهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْيُمْنِ وَالإِيمَانِ، وَالسَّلامَةِ وَ
الْإِسْلَامِ ، رَبِّيْ وَرَبُّكَ اللهُ
٭رمضان کی گیارہویں اور بارھویں تاریخ کی درمیانی شب بوقت نصف شب، دو دو نفل کرکے
بارہ نوافل پڑھیں۔ ہر نفل میں الحمد شریف کے بعد بارہ بار سورۃ اخلاص پڑھیں۔ بارہ
نوافل پورے ہو جائیں تو سو بار درود شریف پڑھیں اور اس کا ثواب حضرت محمد ﷺ کو ہدیہ
کریں اور ان کے واسطے سے اللہ سے گڑ گڑا کر عاجزی وانکساری کے ساتھ کم از کم پندرہ
منٹ تک اپنے لیے، اپنی بیٹی، بیٹے یا بہن کے لیے، اچھے رشتے کی دعا کریں۔ ان شاء
اللہ اگلے رمضان سے پہلے ہی مراد پوری ہو گی۔
٭کسی بھی ماہ کی 15-14-13 تاریخ کو ایسا مریض جو آتشک اور جذام جیسے امراض میں
مبتلا ہو، روزے رکھے اور افطار کے بعد اللہ تعالیٰ کے مبارک اسم ’’اَلْمَجِیْدُ
‘‘کاورد کرے اورپانی پہ دم کرکے پئے تو ان شاء اللہ مرض دور ہو جائے گا۔ یہی عمل
اگر رمضان کی 14-13اور15تاریخوں میں کیاجائے تو اس کی تاثیر وبرکات یقینا مستزاد
ہوںگی۔
٭اگر روزے دار اسم باری تعالیٰ’’ اَلْمُغِیْثُ‘‘ مٹی پر پڑھ کر یا لکھ کراس کو تر
کرکے سونگھے تو اسی وقت غذائیت حاصل ہو۔ ( وظائف الصالحین )
٭نصف رمضان کے جمعے کے روز، جمعہ وعصر کے درمیان دو آیات قرآنی کو باوضوضوف
یاحریر کے تین رنگ یعنی سبز، زرد اور سرخ ٹکڑوں پہ لکھ کر وہ ٹکڑے ٹوپی کی گوٹ میں
لگا کراحتیاط سے رکھ کرچھوڑیں اور ضرورت کے وقت پہن کر جہاں جائے، لوگ عزت ومحبت سے
پیش آئیں۔ ہیبت ہو، تہمتوں سے بری ہو اور سب حالات درست رہیں ( مگر حریر کی ٹوپی
پہننا جائز نہیں )۔یہ عمل اعمالِ قرآنی میں لکھا ہے۔وہ آیات یہ ہیں:
وَاِنْ یُّرِیْدُوْٓا اَنْ یَّخْدَعُوْکَ فَاِنَّ حَسْـبَکَ اللہُ۰ۭ ہُوَالَّذِیْٓ
اَیَّدَکَ بِنَصْرِہٖ وَبِالْمُؤْمِنِیْنَ۶۲ۙ وَاَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِہِمْ۰ۭ
لَوْ اَنْفَقْتَ مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا مَّآ اَلَّفْتَ بَیْنَ قُلُوْبِہِمْ
وَلٰکِنَّ اللہَ اَلَّفَ بَیْنَہُمْ۰ۭ اِنَّہٗ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ۶۳ (الانفال
:۶۳-۶۲)
٭آخری جمعہ رمضان میں یہ آیات لکھ کر رکھ لی جائیں۔ بوقت ضرورت کپڑے میں لپیٹ کر
سر پہ باندھنے سے شدید سردرد اور بالخصوص آدھےسر کے درد کے لیے انتہائی موثر ومفید
ہے۔ اس کے باندھنے میں مریض کوفوراً آرام آجائے گا۔ ( ان شاء اللہ ) وہ آیات یہ
ہیں :
اَلَمْ تَرَ اِلٰى رَبِّکَ کَیْفَ مَدَّ الظِّلَّ۰ۚ وَلَوْ شَاۗءَ لَجَعَلَہٗ
سَاکِنًا۰ۚ ثُمَّ جَعَلْنَا الشَّمْسَ عَلَیْہِ دَلِیْلًا۴۵ۙ ثُمَّ قَبَضْنٰہُ
اِلَیْنَا قَبْضًا یَّسِیْرًا۴۶ ( الفرقان :۴۶-۴۵) (حوالہ اعمال قرآنی)
٭رمضان المبارک کی ستائیسویں تاریخ کواگر ایک پرچے پہ یہ آیت لکھ کر انگوٹھی کے
نگینے کے نیچے رکھے تو ہمیشہ محفوظ، شاداں وفرحاں اور منصور ومظفر رہے۔ وہ آیت یہ
ہے۔ وَمَا جَعَلَہُ اللہُ اِلَّا بُشْرٰى لَکُمْ وَلِتَطْمَىِٕنَّ قُلُوْبُکُمْ
بِہٖ۰ۭ وَمَا النَّصْرُ اِلَّا مِنْ عِنْدِ اللہِ الْعَزِیْزِ الْحَکِیْمِ۱۲۶ۙ
( آل عمران آیت126) (حوالہ اعمان قرانی)
اس کے علاوہ رمضان کے تین عشروں میں پڑھی جانے والی مخصوص دعائیں بھی بہت پُرتاثیر
اور باعث اجر وثواب ہیں۔ ان کے ورد سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پرخاص رحمتوں کا نزول
فرماتے ہیں۔ گناہوں کومعاف فرماتا ہے اور درجات میں اضافہ فرماتا ہے۔ تین عشروں کی
دعائوں کاانتخاب حسب ذیل ہے۔
پہلے عشرے کی دعا (رحمت)
اَللّٰھُمَّ رَبِّ اغْفِرْ وَ ارْحَمْ وَ اَنْتَ خَیْرُالرّٰحِمِیْن
دوسرے عشرے کی دعا(مغفرت)
اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ رَبِّیْ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ وَّ اَتُوْبُ اِلَیْہ
تیسرے عشرے کی دعا ( نجات)
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عُفُوٌّا تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ
بہت سی دینی وروحانی کتب میںمذکور ہے کہ روزہ افطار کرنے سے قبل جو دعائیں کی جاتی
ہیں، وہ مستجاب ہوتی ہیں۔ لہٰذا روزہ افطار کرنے سے پہلے خوب گڑ گڑا کر اللہ سے
اپنی نیک حاجات، صحت وتندرستی، اسلاف و آباء کی بخشش ومغفرت اور ملک کی ترقی و
خوشحالی کے علاوہ آخرت میں سرخرو ہونے اور حضور ﷺ کی شفاعت نصیب ہونے کی دعاکی
جائے۔ اللہ تعالیٰ قبول کرنے والا ہے۔ بندہ عاجز کو بھی دعائوں میں یاد رکھیں۔
کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان -- ۲۰۱۴