روحانی علاج میں سب سے اہم مرحلہ روحانی تشخیص کرنے کا ہوتا ہے۔ عاملین کی ایک بہت بڑی تعداد سادہ عوام کو غلط اور جھوٹ پر مبنی تشخیص بتا کر ڈراتے ہیں، ان کی لا علمی اور سادگی کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں، طرح طرح کی باتیں کرکے ان کو ذہنی مریض بنا دیتے ہیں اور پھر مجبور ہو کر مریض یا سائل، وہ سب کچھ کرجاتا ہے، جو عامل چاہتا ہے۔
روحانی تشخیص کرنے کے بہت سےطریقے ہیں اور عملیات کی کتابوں میں بھی لکھے ہوئے ہیں۔ یہاں سوال یہ ہوتا ہے کہ کون سا طریقہ اختیار کیا جائے اور یہ کیسے پتہ چلے گا کہ صحیح تشخیص ہو رہی ہے یا نہیں؟

یہ سوال بہت اہم ہے اور اس کا جواب یہ ہے کہ جو انسان کسی کلام کا عامل ہوتا ہے، اس کا وہ عمل چلتا ہے۔ یا دوسرے الفاظ میں وہ اہل ہوتا ہے اور اگر کسی بھی کتاب میں کوئی عمل، اسی کلام کا دیکھے، تو وہ بغیر اجازت کر سکتاہے۔ مگر عوام کے ساتھ یہ معاملہ ہرگز نہیں ہے۔ وہ عامل بھی نہیں ہوتے اور عموماً ذکرو اذکارکے پابند بھی نہیں ہوتے۔ ایسے میں جب وہ تشخیص کا عمل کتاب سے دیکھ کر کرتے ہیں تو اکثر ناکامی ہو جاتی ہے۔ اس کی وجہ روحانی قوت کی کمی ہوتی ہے۔ تشخیص کے عمل میں کسی ایک آیت کو تین یا سات بار پڑھنا لکھا ہوتا ہے، کچھ میں تین چار سورتوں کا پڑھنا لکھنا ہوتا ہے۔ کچھ میں تعویذ لکھ کر تشخیص کی جاتی ہے۔ ان سب میں عوام کو نہیں پڑنا چاہئیے۔ ہم آپ کو ایک ایسا عمل بتا رہے ہیں، جس میں کسی اجازت کی ضرورت نہیں اور تشخیص بھی بالکل صحیح ہوگی۔ بشرطیکہ ہمارے بتائے ہوئے طریقے پر تشخیص کی جائے ۔
یہ عمل ’’منزل‘‘ کا عمل ہے۔ ’’منزل‘‘ قرآنی آیات اور سورتوںکا وہ مجموعہ ہے، جس میں قرآن مجید کی تقریباً وہ تمام آیات و سورتیں شامل ہیں، جو جادو اور جنات کے متاثرہ مریضوں کے علاج میںپڑھی جاتی ہیں۔ اس عمل کو پڑھ کر تشخیص کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ کئی آیات اور سورتیں پڑھنے سے تشخیص میں مخالف طرف سے جو رکاوٹ ڈالی جاتی ہے، وہ نہیں ڈالی جاتی اور ایک عام آدمی بھی باآسانی روحانی تشخیص کر سکتا ہے۔ میری تمام حضرات و خواتین سے گذارش ہے کہ خود روحانی تشخیص کریں اور دیکھیں کہ آپ کے گھر میں کتنے روحانی مریض ہیں؟ اگر روحانی مریض موجود ہوں تو ان کے روحانی علاج کی طرف توجہ دیں اور اپنے قریبی کسی نیک عامل کو دکھائیں اور علاج کروائیں۔ جادو اور جنات کے اثرات کا علاج نہ کروانے سے ہماری زندگیوں میں طرح طرح کی پریشانیاں اور رکاوٹیں آ تی رہتی ہیں، جنہیں ہم، اپنی کم علمی کی بنا پراتفاق سمجھ کر در گذر کرتے رہتے ہیں اور بد اثرات کی دلدل میں دھنستے جاتے ہیں۔ پھر جب نکلنے کا کوئی راستہ نہیں نظر آتا یا پانی سر سے اونچا ہو جاتا ہے تو روحانی علاج کی طرف جاتے ہیں۔ اس وقت علاج بہت مشکل ہو جاتا ہے اور اثرات ختم ہونے میں کافی وقت لگتا ہے۔
اس لئے اگر پہلے سے ہی علم ہو اورعلاج کی طرف توجہ دیں تو ان شاء اللہ، بہت سی موجودہ پریشانیوں سے نجات مل جائے گی۔دعا ہےکہ اللہ جل شانہ ہم سب کو اس عمل کی صحیح سمجھ عطا فرمائیں اور کرنے میں کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے۔

کپڑا ناپ کر تشخیص کرنا

کپڑا ناپ کر تشخیص کرنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ بہترین تشخیص ہے۔ باقی سب طریقوں میں اتنی تفصیل پتہ نہیں چلتی، جتنی اس طریقے میںچلتی ہے اور اس کے نتیجے سے یہ بھی پتہ چل جاتا ہے کہ اثرات معمولی ہیں یا زیادہ ہیں۔ اور پھر علاج کرکے دوبارہ تشخیص کرکے سابقہ ناپ سے موازنہ کرنے پر یہ بھی پتہ چل جاتا ہے کہ علاج کا فائدہ ہو رہا ہے یا نہیں؟
کپڑا ناپ کر تشخیص کرنے کے بارے میں درج ذیل ہدایات پر عمل کریں :
*… مریض کے جسم کااوپر والا کپڑا لیں یعنی مرد کا بنیان یاکرتہ وغیرہ اور عورت کی شمیز یاقیمض۔
*… مریض کو ہدایت کریں کہ ایک رات کا پہنا ہوا کپڑا لے کراگلے دن آپ کے پاس آئے۔
*… مریض کپڑا اتارکر رکھے نہیں بلکہ ایک لفافے میں بند کرکے پھر ایک بار آیت الکرسی پڑھ کر بند لفافے پر دم کریں۔
*… پیمائش کے بعد نشان لگالیں۔ پھردم کریں۔

کپڑا ناپنے کا خاص طریقہ

ناپنے کا یہ طریقہ میرے استاد محترم حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب نور اللہ مرقدہ کا ہے اور میرے تجربے میں سو فیصد درست آیا ہے۔ سب سے پہلے مریض کے کپڑے پر جو نشان لگائے ہوں، ان پرمنزل پڑھ کر دم کریں۔ دوبارہ ناپیں اور نیا نشان حالیہ ناپ کے مطابق لگادیں۔ اب دیکھیں کہ نتیجہ کیانکلا ہے؟ پھر منزل پڑھ کر ایک باراور دم کریں مگر اب کی بار پیمائش کا آغاز تو وہی رہے گا جو کہ پہلے تھا مگر اختتام جو بعد میں نیا نشان لگایا ہے، وہ ہو گا۔ اب حالیہ ناپ کے مطابق نیا نشان لگائیں اور دیکھیں کہ نتیجہ کیانکلا ہے۔
اس طریقے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اگر مریض پردونوں اثر یعنی جادو اور جنات کا ہو تو دونوں کا پتہ لگ جاتا ہے۔ جب کہ عام طریقے پر،جس میں ایک بار پیمائش کی جاتی ہے صرف ایک ہی اثر کا پتہ چلتاہے۔ اس مثال سے سمجھیں۔

جب دم کیاتو نیانشان جس کو تیسرا نشان کہیں گے یہ آیا

اب دیکھیں کہ تیسرا نشان پہلے دونوں نشانوںکے اندر آیا ہے تو کہیںگے کہ مریض پر جنات کااثرہے۔ دوسرے الفاظ میں کپڑا بڑھ گیا ہے۔ یہاں تک تو عام طریقہ ہے جو تقریباً ہر عامل کے ہاں رائج ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ اگر مریض پرجادوکا بھی اثر ہو جو کہ اکثر ہوتا ہے توپھر پتہ کیسے چلے گا ؟ اس کے لئے میرے استادِ محترم حضرت مولانامحمد یعقوب صاحب دامت برکاتہم العالی کا طریقہ استعمال کیاجائے گا اور وہ یہ کہ ایک بار اور وہی دم کپڑے پر دوبارہ کیاجائے گا۔ مگر اب نشان پہلا اور تیسرا ہی ناپا جائے گا۔
جب دم کیا تو نیا نشان جس کو چوتھا نشان کہیںگے یہ آیا

اب دیکھیں کہ چوتھا نشان پہلے اور تیسرے نشانات سے باہر چلا گیا۔ اس کوہم جادو کہیں گے۔ دوسرے الفاظ میں کپڑا چھوٹا یاکم ہو گیا۔ اس طرح مریض پر جادو اور جنات دونوں کااثر ہے۔ اور دونوں کا ہی علاج کروانا ہو گا اور اگر دوبارہ دم پرنیا نشان تیسرے نشان پرہی رہے اور کوئی تبدیلی نہ ہو تو ہم کہیں گے کہ صرف جنات کااثر ہے۔ اور اگر چوتھا نشان پہلے اور تیسرے نشان کے دوبار ہ اندر آیا تو ہم کہیں گے کہ شدید جنات کااثر ہے۔ اسی طرح جادو کے لئے بھی سمجھ لیجئے۔تشخیص کے ناپ کو محفوظ رکھیں۔
 

کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان  -- ۲۰۱۴



Subscribe for Updates

Name:

Email: