دسویں نصیحت
’’واخفھم فی اللّٰہ ‘‘
ترجمہ : ’’(اے معاذ )!ان کو ( اپنے اہل وعیال کو ) اللہ سے ڈرایا بھی کرو ‘‘۔ مطلب
یہ ہے کہ ان کے دل میں خدائے پاک کاخوف بٹھانے کی کوشش کریں۔ اگر خدا کا خوف بیوی
بچوں کے دل میں بٹھادیا تو فرائض کی ادائیگی، گناہ چھوڑنے اور نوافل واذکار کے کرنے
میں انہیں تکلیف محسوس نہ ہو گی۔
چونکہ مرد عموماً کمانے کے لئے نکل جاتے ہیں۔ اس عرصہ میں بچوں کی دیکھ بھال اور ان کے دین وایمان کی نگرانی مائوں ہی کے ذمہ ہوتی ہے۔ سات آٹھ سال تک بچہ ماں ہی کے ساتھ چمٹا رہتا ہے۔ ماں کو چاہئے کہ بچے کو نماز روزہ سکھائے، کفر وشرک، بدعت، خدائے پاک کی نافرمانی سے بچائے اور دنیا و آخرت کے نفع و نقصان سے ان کو آگاہ کرتی رہے کیونکہ سب سے پہلا مدرسہ ماں کی گود ہے۔
افسوس ہے آج کی مائیں اپنے بچوں کی دینی تربیت پربالکل توجہ نہیں
دیتیں۔ اس میں بچوں پر بھی ظلم ہوتا ہے اور اپنے آپ پر بھی۔ عورتیں اپنی اولاد کے
لئے زیادہ پیسے والی ملازمت چاہتی ہے اور اس سلسلہ میں حرام وحلال کا عموماً خیال
نہیں کرتیں۔ اولاد کویورپ اور امریکہ کے بے شرم لوگوں کی پوشاک میں دیکھنا چاہتی
ہیں اور دنیا ہی کو ان کی زندگی کا مقصد بنادیتی ہیں۔ یہ مسلمان عورت کا طریقہ
نہیں۔ اگر بچے دنیا کی زندگی کو ہی سب کچھ سمجھ بیٹھے تو دنیا کمانے کی فکر میں
نمازیں غارت کرنے اور زکوٰۃ برباد کرنے کی وجہ سے دوزخ میں جلیں گے۔ جس کی آگ دنیا
کی اس آگ سے انہتر درجہ زیادہ گرم ہے۔ تو اس سے کیا نفع ہو ا؟ اللہ تعالیٰ ہم سب
کو عمل کرنے کی توفیق عطا ءفرمائے۔(آمین )
کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان -- ۲۰۱۴