یہ ایک بات ہمیشہ یاد رکھیئے کہ کم خوری بھی تھکاوٹ کو جنم دے سکتی
ہے اور غذائوں کا غلط انتخاب بھی جسمانی مسائل پید ا کرسکتا ہے۔ مناسب ومتوازن غذا
سے خون میں شکر کی مقدار معمول پررہتی ہے اور اگر مقدار میں کمی بھی واقع ہوجائے تو
جسم سستی کاشکار نہیں ہوتا۔ خواتین کے ایام کے دنوں میں اخراج خون کے باعث خواتین
میں خون کی کمی ہو جاتی ہے اور یہی کمی تھکن کا بنیادی سبب بنتی ہے۔ جب جسم میں خون
کی کمی ہو جائے تو فولاد کی کمی کاخطرہ بھی بڑھ جاتا ہے اور اس طرح خواتین ایک بڑے
خطرے کی زد میں آجاتی ہیں۔ اس صورت حال میں خون کے سرخ خلیات کی زیادہ ضرورت ہوتی
ہے۔ کیوں کہ یہ خلیات جسم کے عضلات اور بافتوں کو آکسیجن فراہم کرتے ہیں۔
اگر جسم میں خون کی کمی سے فولاد کی کمی کاخطرہ درپیش ہو تو خواتین کو چاہیے کہ وہ
فولاد فراہم کرنے والی غذائیں زیادہ کھائیں۔ ان غذائوں میں کم چربی والا بکری
کاگوشت، کلیجی، دلیا اور وہ سبزیاں اور پھل جن میں فولاد پایاجاتا ہے،شامل ہیں۔
جذبات میں بے چینی کی کیفیت بھی تھکن پیدا کر سکتی ہے۔ سرکا درد اور بھوک میں کمی
اس تھکن کی عام علامتیں ہیں۔ اگر پندرہ دن سے زیادہ تھکاوٹ اور کمزوری برقرار رہے
تو فوری طورپر معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔
قدرت نے ہمارے گلے میں ایک چھوٹا ساغدہ رکھا ہے۔ یہ غدہ ہضم و جذب کے نظام کو قابو
میں رکھتا ہے۔ جب یہ غدہ غیر فعال ہو جاتا ہے تو ہضم وجذب کا نظام بھی سست روی
کاشکار ہوجاتا ہے۔ نتیجتاً ہمارا جسم بھی چاق وچوبند نہیں رہتا اور جسمانی وزن میں
بھی اضافے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
کیفین کے بارے میں ہم سب جانتے ہیں کہ یہ جسم میں تحریک اور ارتکازی قوت پیدا کرتی
ہے، مگر اس کی زیادتی دل کی رفتار، فشارخون اور ہیجانی کیفیت کو بھی بڑھا سکتی ہے،
بلکہ جدید تحقیق کے مطابق اس کی زیادتی کچھ لوگوں میں تھکن بھی پیدا کرسکتی ہے۔
پیشاب کی نالی کے انفیکشن کی بظاہر علامت بھی تھکن پیدا کرسکتی ہے۔ لہٰذا اس کے
ٹیسٹ سے بیماری کی تشخیص کے بعد فوراً علاج شروع کردیناچاہیے۔ اگر آپ مسلسل ایسی
تھکن کی گرفت میں ہیں، جس کی آپ وضاحت نہ کرسکیں تو دیر نہ کیجئے فوراً معالج سے
رجوع کیجئے۔ آپ کی تھکن کی وجہ آپ کے جسم میں پانی کی قلت بھی ہو سکتی ہے، لہٰذا
اگر آپ کو بار بار پیاس محسوس ہو تی ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ کے جسم
میں پانی کی کمی ہو رہی ہے۔ دن بھر خوب پانی پئیں تاکہ آپ کے پیشاب کی گہری رنگت
ہلکی ہو جائے۔ اگر تھکن آپ کی روزمرہ کی جسمانی سرگرمیوں کی راہ میں حائل ہو رہی
ہو تو اس بات کااندیشہ ہے کہ کہیں آپ کادل کم زور نہ ہورہا ہو۔ اس لئے آپ فوری دل
کے معالج سے ملاقات کا اہتمام کرلیجئے۔ ہم اپنی طرز زندگی میں تبدیلی کرکے، ادویہ
اور علاج معالجے کے بہتر طریقوں سے فائدہ اٹھا کراپنی جسمانی تکالیف اور تھکن پر
قابو پاسکتے ہیں اوراپنی توانائی کو قابو میں رکھ سکتے ہیں۔
کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان -- ۲۰۱۴