اللہ تبارک وتعالیٰ جل شانہ کی نازل کردہ کتاب قرآن مجید فرقان حمید جہاں زندگی کے لیے مکمل لائحہ عمل فراہم کرتی ہے، وہاں اس کی مقدس سورتیں اور آیات ہمارے لیے شفائے امراض،حل المشکلات، حفاظت، برکت، عزت وقار جیسی نعمتوں اور فیوض کا خزانہ لیے ہوئے ہیں اور تمام عالم اسلام ان سے بھرپور استفادہ کررہا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی یہ کتاب جو نبی آخر الزمان حضرت محمد ﷺ پرنازل ہوئی، اپنے اندر دعائوں کاقیمتی سرمایہ لیے ہوئے ہے۔ اور یہ دعائیں اگر پورے اہتمام، التزام اور دعائوں کے آداب وتقاضوں کے مطابق خشوع وخضوع، توبہ واستغفار اورکامل یقین واعتقاد کے ساتھ کی جائیں تو کبھی فوراً اور کبھی بعد میں ان کی ایسی تاثیر وفوائد دیکھنے میںآتے ہیں کہ جن سے نہ صرف شفائے امراض اورمشکلات کاحل اور دیگر مسائل سے چھٹکارا مل جاتا ہے بلکہ ایمان بھی تازہ ہو جاتا ہے۔ہمارے معاشرے میں بے شمارایسے علمائے دین اور عاملین موجود ہیں جو فی سبیل اللہ قرآنی آیات اور احادیث سے ثابت وظائف وتسبیحات کے ذریعے سے دکھی انسانیت کی خدمت کررہے ہیں اور خصوصاً ان لوگوں کے لیے اللہ کی رحمت خاص اور فضل وکرم سے بہت مددگار ومعاون ثابت ہو رہے ہیں، جو خود عدم واقفیت اورجہالت کے باعث وظائف واوراد کاکماحقہ اہتمام نہیں کرسکتے۔ اللہ تعالیٰ ایسے روحانی عاملین کی مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور انہیں اجروثواب عطا ءفرمائے۔ ( آمین )
عاملین کے علاوہ عام افراد بھی اگر درود شریف اور تسبیحات پر مداومت کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی دعائوں کو قبول فرماتے ہیں اور ان کی زبان سے نکلی ہوئی باتوں کو بھی مستحسن کردیتے ہیں۔
احقر اس بات پرکامل یقین رکھتا ہے کہ اللہ رب العزت کے حضور عجزو انکساری اور عبادت گزاری کے ساتھ تسبیح وتہلیل کرکے دعائوں کااہتمام کیاجائے تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کومستجاب الدعوات لوگوں میں شامل کرلیتے ہیں۔
احقر خود نہ تو عامل وعالم ہے اور نہ سالک وصالح لوگوں کی صحبت میں رہاہے اور یہ فضیلت حاصل نہ ہونے کے باعث خود کو اس درجے کی دعا وظائف میں مشغول نہیں پاتا جو کہ روحانی عاملین کے معمولات میں شامل ہوتی ہیں۔ تاہم احقر کو اللہ تعالیٰ نے یہ شرف ضرور عطا ء کیا ہے کہ ان تسبیحات ودرود کی مداومت نے دعائوں میں ایسی تاثیر پیدا کردی ہے کہ اکثر وبیشتر استفادہ کرنے والوں کی جانب سے ستائش واعتقاد کے جذبات کااظہار ہوتا ہے اور یہ چیز اللہ کی بیکراں رحمت اور فضل وکرم پر بھرپور ایمان کی دلیل ہے کیونکہ سب کچھ اسی ذات باری تعالیٰ اور اس کے محبوب نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کے طفیل سے ہے۔
ذیل میں احقرایسے چند واقعات ومشاہدات کا ذکر کرناچاہتا ہے جو محض تائید ایزدی اوراللہ سبحانہ ٗ وتعالیٰ کی رحمت سے وقوع پذیر ہوئے۔ اس میں بندے کا اپنا کوئی کمال نہیں۔ بندے کی والدہ انتہائی نیک، دیندار اور پرہیز گار خاتون تھیں۔ انہوں نے پہلے لاہور میں اور بعد میں راولپنڈی منتقلی کے بعد، بہت سارے بچوں بچیوں کو قرآن پڑھا یا۔ ہمارے والد کے انتقال کے بعد سے وہ مسلسل تسبیح وتہلیل میںمشغول رہتی تھیں۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے انہیں یہ وصف عطا فرمادیا تھا کہ اکثر اُنہیں خواب کے ذریعے اپنے سے دور اولاد کی تکلیف و پریشانی کاعلم ہو جاتا تھا۔ اپنی والدہ کو مسلسل تسبیحات میں مشغول دیکھ کر اور والد کے انتقال (1973ء) کے بعد سے اس بندے نے بھی اوراد اور درود کو اختیار کرلیا اور تب سے اب تک الحمد اللہ تسبیحات وادعیاء کے تواتر نے ایک ایسا وصف پیدا فرمادیا کہ کبھی اس شغل میں تعطل ہو جائے تو یوں لگتا ہے جیسے کچھ کھو گیا ہو۔
یہ ذکر ہے ان دنوں کا، جب ہم ملک شام میں پاکستانی سفارتخانے میں متعین تھے۔ وہاں ایک مقامی فرد صفائی ستھرائی کے کاموں پر مامور تھا۔ ایک دن وہ آفس آیا تو وہ بہت رنجیدہ وپریشان تھا۔ استفسار پراس نے بتایا کہ اس کا ایک شیرخوار بچہ بیمار ہے اور ڈاکٹر نے اسے سرطان کے عارضے میں مبتلا ہونے کی خبردی ہے۔
بندے کے علم میں موذی امراض سے شفایابی سے متعلق ایک وظیفہ تھا جو کہ حسب ذیل ہے۔ (حوالہ ماہنامہ خزینۂ علم وعمل شمارہ مارچ 2008 صفحہ50 اول وآخر 3بار یہ درود شریف پڑھیں )
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ بِعَدَدِکُلِّ دَاءٍ وَّ دَوَاءٍ وَ بَارِکْ وَسَلِّمْ
درمیان میں سات بار سورہ الفاتحہ بمع بسم اللہ اور تین بار سورہ اخلاص پڑھیں اور اس کا ثواب حضرت علامہ مخدوم ہاشم سندھی رحمہ اللہ کو بخشیں اور مریض پہ دم کریں۔ نیز اگر مرض پرانا ہو اور شدت اختیار کرگیا ہو تومذکورہ درود شریف اول وآخر سو (100)بار پڑھیں۔
متعلقہ اہلکار نے اس وظیفے کی پابندی کی اور الحمد اللہ اس کا بچہ چند ماہ میں صحت یاب ہو گیا۔
شام میں قیام کے دوران ہی ایک پاکستانی اہلکاراپنے بچے کی ملازمت نہ ہونے پر پریشان تھے۔ ان کا بیٹا پاکستان میں اپنی تعلیم مکمل ہونے کے بعد بیروزگار تھا۔انہوں نے احقر سے دعا کی درخواست کی۔ بندے نے دعا کے ساتھ انہیں ایک وظیفہ پڑھنے کے لئے بتایا جو ہم نے حضرت تھانوی رحمہ اللہ کی کتاب اعمال قرآنی میں پڑھا تھا۔ وہ وظیفہ حسب ذیل ہے:
آدھی رات کے وقت باوضو گھر یامسجد کے صحن میں 3بار سجدہ کرکے ہاتھ اٹھا کر سو بار اسم مبارک الوھاب پڑھیں۔3دن یا 7دن تک یہ کرتے رہیں۔مذکورہ اہلکار نے یہ وظیفہ پڑھا اور وظیفہ مکمل ہوتے ہی ان کے صاحبزادے کو ملازمت مل گئی۔
شام سے واپس آنے کے بعد ہم ایک بار بذریعہ ٹرین کراچی سے اسلام آباد آرہے تھے۔ رات کے وقت ہمارے کمپارٹمنٹ کے ساتھ والے کمپارٹمنٹ میں ایک شیرخوار بچہ مسلسل روئے جارہا تھا۔ بچے کے والدین جتن کرتے رہے مگر بچہ خاموش نہ ہوا…بند ہ خود اس معاملے پہ بہت پریشان ہوا۔ پھر معاً خیال آیا کہ شاید بچہ کو نظر لگ گئی ہو۔ اس لئے کیوںنہ اسے نظر بد سے حفاظت کادم کردیاجائے…چنانچہ احقر نے آیت الکرسی اور چاروں قل پڑھے اور بچے کا تصور کرتے ہوئے اپنی نشست پہ بیٹھے بیٹھے بچے کی سمت پھونک دیا۔ ایسا کرنا تھا کہ بچہ یکدم خاموش ہو گیااور پھر وہ بچہ پرسکون نیند سو گیا۔
ہم ایک بار پھر دفتری احکامات کے تحت باہر گئے۔ اس بار ہماری تعیناتی پاکستانی سفارتخانے مسقط ( عمان) میں ہوئی۔ وہاں بھی اللہ کی رحمت سے بہت سے لوگوں کابھلا ہوا۔
ایک بار سفارتخانے کے پاکستانی سکیورٹی گارڈ کے سر میں شدید درد ہوا۔ وہ احقر کے پاس آیا تو احقرنے یہ دعائیں پڑھ کر اسے دم کیا۔
لَّا یُصَدَّعُوْنَ عَنْہَا وَلَا یُنْزِفُوْنَ ﴿سُوْرَةُ الْوَاقِعَةِ: ۱۹﴾
(3بار)
یُسَبِّــحُ لِلہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ۰ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ۰ۡوَہُوَعَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ ﴿سُوْرَةُ التَّغَابُنِ: ۱﴾(3بار)
وَبِالْحَـقِّ اَنْزَلْنٰہُ وَبِالْحَقِّ نَزَلَ۰ۭ وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّنَذِیْرًا ﴿سُوْرَةُ بَنِيْ اِسْرَاۗءِيْلَ: ۱۰۵﴾ (3بار)
قُلْ مَنْ رَّ بُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۰ۭ قُلِ اللہُ۰ۭ قُلْ اَفَاتَّخَذْتُمْ مِّنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِیَاءَ لَا یَمْلِکُوْنَ لِاَنْفُسِہِمْ نَفْعًا وَّلَا ضَرًّا ﴿سُوْرَةُ الرَّعْدِ: ۱۶﴾ (3بار)( اعمال قرآنی)
ان وظائف کو پڑھ کر دم کرنا تھا کہ فوراً اس کے سرکا درد ٹھیک ہو گیا۔ اسی طرح سفارتخانے کا ایک اور اہلکار داڑھ کے شدید درد میں مبتلا تھا۔ وہ درد کی شدت سے سخت بے چین تھا۔ وہ احقر کے پاس آیا تو احقر نے یہ دم کیا۔ مریض کو کہا کہ وہ متاثرہ داڑھ کو داہنے ہاتھ کی شہادت کی انگلی سے پکڑے اور بات کرتے وقت بھی اسے مت چھوڑے۔ پھرسورہ فاتحہ7 بار مع بسم اللہ پڑھی اور مریض سے پوچھا کہ اس کانام کیاہے؟ مریض نے اپنا نام بتا دیا۔ پھرسورہ الفاتحہ7 بارمع بسم اللہ پڑھی اور اس کی والدہ کا نام دریافت کیا۔ مریض نے والدہ کانام بتایا تو سورہ الفاتحہ مع بسم اللہ 7بار پڑھی اور مریض سے سوال کیا کہ اسے کہاں درد محسوس ہو رہا ہے؟ مریض نے جواب دیا کہ اسے داڑھ میں درد ہو رہا ہے۔ ایک بار پھر7 بار سورہ الفاتحہ مع بسم اللہ پڑھی اورمریض سے اس کی عمر کی بابت سوال کیا۔ مریض نے اپنی عمر بتادی۔ ایک بار پھر سورہ الفاتحہ مع بسم اللہ 7 بار پڑھی اور مریض سے پوچھا کہ کیا اس کی داڑھ کا درد اللہ کے حکم سے ٹھیک کردوں؟ مریض نے اثبات میں جواب دیا۔ ایک باراور سورہ الفاتحہ بمع بسم اللہ 7بار پڑھی اور مریض کو دم کیا اور اسے ہدایت کی کہ جائو آرام کرو بلکہ کچھ دیر کے لئے سو جائے۔ ان شاء اللہ درد جلد ٹھیک ہو جائے گا۔ ابھی اسے یہ ہدایت دی ہی تھی کہ وہ تیزی سے اٹھا اور خوشی سے جھومتے ہوئے بولا کہ اسے محسوس ہورہا ہے جیسے کسی نے درد کش (Pain Killer) انجکشن لگادیا ہے۔ اللہ اللہ ،یہ ہے قرآنی سورتوں کااعجاز جو بڑی سے بڑی اور سخت سے سخت تکلیف اور مشکل کورفع کردیتی ہیں۔
ایک اور دلچسپ واقعہ قارئین کی نذر ہے۔ ملاحظہ کیجئے۔
مسقط میں ایک اللہ دتہ نامی شخص گزشتہ 30یا35 سال سے گاڑی میں سکول کے بچوں اور دفتر کے لوگوں کو پک اینڈ ڈراپ کیاکرتاتھا۔ عمانی قوانین کے مطابق کوئی غیر ملکی یہ کام نہیں کرسکتا تھا۔ اپنی گاڑی سے پک اینڈ ڈراپ کی سہولت صرف عمانی شہریوں کوحاصل تھی۔ ایک دن اللہ دتہ ائیرپورٹ سے کچھ مزدوروں کو شہر کے اندر لارہا تھا کہ راستے میں شُرطہ(پولیس) نے اسے روک لیااورعمانی قانون کی خلاف ورزی پراس کا چالان کرکے گاڑی کو ضبط کرلیا۔ اللہ دتہ کے روزگار کاواحد ذریعہ اس کی گاڑی تھی…ضبط ہو جانے پروہ بہت پریشان ہوا۔ اسے یہ بھی فکر لاحق تھی کہ کہیں اسے قانون کی خلاف ورزی کی پاداش میں جیل نہ بھیج دیا جائے یا پھر اسے پاکستان واپس نہ بھیج دیا جائے۔ خیر بعد از جرمانہ، معاملہ حل ہو گیا اور اسے گاڑی واپس مل گئی۔ لیکن اللہ دتہ کو یہ فکر لاحق تھی کہ اگر اس نے اس گاڑی سے دوبارہ اپنا کاروبار شروع کیاتو دوبارہ اس کی پکڑ ہو سکتی ہے۔ اس لئے اس نے اپنی اس گاڑی کو فروخت کرکے نئی گاڑی خریدنے کے بارے میں سوچا…مگر وہ شش وپنج میں تھا کہ کیا کرے۔ بالآخر اس نے احقر سے کہا کہ اس کے لئے استخارہ کریں کہ پتہ چل سکے کہ پرانی گاڑی فروخت اور نئی گاڑی خریدی جائے یا نہیں۔ چنانچہ دو استخارے کیے۔ ایک پرانی گاڑی بیچنے سے متعلق اور دوسرا نئی گاڑی خریدنے کے لئے۔ اول الذکر استخارہ کیاتو اشارہ ملا کہ پرانی گاڑی کو فروخت کردینادرست ہے۔ لیکن جب نئی گاڑی خریدنے سے متعلق استخارہ کیا تو جواب نفی میں آیا۔ اللہ دتہ کو نتائج سے آگاہ کیاتو وہ کہنے لگا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ پرانی گاڑی بیچ کر نئی گاڑی نہ خریدے۔ وہ گاڑی نہ خریدنے کی صورت میں کہا ںسے کمائے گا اور کہاں سے کھائے گا…ہم نے اسے بتایا کہ گاڑی کے نہ خریدنے میں ضرور کوئی مصلحت ہو گی کیونکہ اللہ تعالیٰ غیب کاحال جانتا ہے۔ مگر اللہ دتہ کو فکر ِمعاش نے مجبور کیااور اس نے جلد ہی نئی گاڑی خریدلی۔ اس نے ہمیں فون پرنئی گاڑی خریدنے کی نوید سنائی اور کہا کہ وہ ہمیں اگلے دن دفتر ڈراپ نہیں کرسکے گا کیونکہ وہ نئی گاڑی کی رجسٹریشن کرانے کے لئے جائے گا۔ چنانچہ اگلے روز وہ ہمیں پک(pick) کرنے نہیںآیا۔ ہم اپنے سفارتخانے دوسرے انتظام سے پہنچے اوراپنے کام میں مشغول ہو گئے۔ ابھی کچھ دیر ہی گزری تھی کہ ہمیں اللہ دتہ کے بیٹے کا فون آیا۔ وہ کہہ رہا تھاکہ اللہ دتہ کاانتقال ہو گیا… وہ رجسٹریشن کے دفتر میں موجود تھا کہ اسے ہارٹ اٹیک ہوا اور پھروہیں وہ اس دار فانی سے رخصت ہو گیا۔ یہ خبر جہاں سخت رنج و غم کاباعث بنی۔ وہاں یہ گتھی بھی سلجھی کہ نئی گاڑی نہ خریدنے کا اشارہ استخارے میں کیوں آیا تھا کیونکہ نئی گاڑی سے کاروبار اس کے نصیب میں نہ تھا اور دوسرا نقطہ یہ تھا کہ استخارے کے بعد مشورے کے برعکس کام کیاجائے تو کسی صورت فائدہ نہیں ہوتا۔ استخارہ گھر میں اس طرح کیاجائے:
دو رکعت نماز نیت استخارہ شروع کی جائے کہ پہلی رکعت میں جب سورۃ فاتحہ پڑھیں تو ایاک نعبدوایاک نستعین پہ پہنچ کر اس کی تکرار شروع کردی جائے۔ یہاں تک کہ پورا وجود دائیں یا بائیں جانب مڑ جائے اور اسی تکرار کے دوران وجوددوبارہ اپنی اصلی حالت پہ لوٹ آئے اور پھر دونوں رکعتوں میں سورۃ الاخلاص پڑھ کر نماز ختم کرلی جائے۔ اگر آپ کا جسم دائیں طرف مڑ جائے تو یہ مثبت اشارہ سمجھا جاتا ہے جبکہ بائیں طرف مڑنے کو منفی اشارے سے تعبیر کیاجاتا ہے۔
ہماری تعیناتی سفارتخانے میں صرف دو سال سے کچھ زائد عرصے کے لئے تھی کیونکہ اس کے بعد ہم نے ریٹائر ہو جاناتھا۔ ہم پاکستان واپسی کی تیاری میں تھے کہ سفارتخانے کی ایک خاتون ورکر سخت پریشانی کے عالم میں احقر کے پاس آئیں۔ وہ روتے ہوئے بیان کررہی تھیں کہ اس کا شوہر اسے طلاق دینا چاہتا ہے اور اس کی وجہ اس کی ساس کی ضد ہے کہ اس کا شوہر دوسری شادی محض اس لیے کرے کہ پہلی بیو ی سے کافی سال گزرنے کے باوجود کوئی اولاد نہیں تھی۔ ہم نے محترمہ کو تسلی دی اور اسے پڑھنے کے لیے کچھ وظائف بتائے۔ ہمارے پاس اس بارے میں بہت سے وظائف موجود تھے۔ صحیح یاد نہیں کہ احقر نے انہیں کون کون سے وظائف پڑھنے کو بتائے تھے لیکن جب ہم پاکستان لوٹے تو قریباً ایک سال گزرا تھا کہ ہمیں اطلاع ملی کہ وہ محترمہ ایک بیٹے کی والدہ بن چکی ہیں۔ سبحان تیری قدرت کہ تیری ذات پاک کتنی مہربان ہے اور اپنے بندوں کو کس طرح نوازتی ہے۔ سبحان اللہ العظیم۔
اگرچہ اور بھی بہت سارے واقعات لوح ذہن پہ نقش ہیں تاہم مختصراً دو مزید واقعات نذر قارئین ہیں۔
مسقط سے پاکستان واپس آنے سے پہلے ہمیں پتے کے درد کی شدید تکلیف ہوئی۔ ہمیں ہسپتال میں داخل کرلیاگیا۔ ڈاکٹر نے پتے میں پتھری کی تشخیص کی اور آپریشن کے ذریعے پتہ نکالنے کاکہا۔ تکلیف اس قدر زیادہ تھی کہ فوری طور پر سرجری ضروری تھی ۔چنانچہ جس روز ہماری سرجری ہونی تھی، اس روز صبح ہی سے ہم نے درود شریف،آیات شفاء، درود شفاء، چاروں قل اور مزید کچھ آیات شفائے امراض سے متعلق پڑھنا شروع کردیں۔ جس سرجن نے ہمارا آپریشن کرناتھا۔ وہ بھارتی ہندو تھا اور اس کامعاون ایک عراقی ڈاکٹر تھا۔ ڈاکٹر نے ہمیں بے ہو ش کرکے آپریشن کیااور پتہ نکال دیا۔ ہمیں جب ہوش آیا تو عراقی ڈاکٹرہمارے بیڈ کے پاس کھڑا تھا۔ وہ ہماری طرف بڑھا اور مبارکباد دینے کے بعد وہ گویا ہوا کہ’’ مسٹر کوکب !یہ میری زندگی کاپہلا آپریشن ہے جو اتنی مہارت اور کامیابی کے ساتھ ہوا کہ اس کی مثال نہیں ملتی۔ بلکہ ہندو سرجن اس امر پہ سخت متعجب تھا کہ آپریشن اتنے پرسکون انداز میں ہوا کہ کہیں بھی کوئی مشکل پیش نہیں آئی اور سب سے حیرت کی بات یہ ہوئی کہ دوران آپریشن ماسوائے چند قطروں کے خون بالکل ضائع نہیں ہوا‘‘… اس ہندو ڈاکٹر نے کہا کہ ایسا ہونااس کے لیے معجزے سے کم نہیں۔ تب ہم نے عراقی ڈاکٹر کو بتایا کہ یہ سب کچھ اللہ کے کلام اور وظائف ودعائوں کی برکت سے ہوا ہے۔ ہم نے آیات شفاء جوکہ قرآن میں موجود ہیں اوراکثر وبیشتر روحانی رسائل وکتب میں موجود ہیں کے علاوہ بہت سے دیگر وظائف بھی پڑھے جوکہ حسب ذیل ہیں۔
یَابَدِیْعَ الْعَجَائِبِ بِالْخَیْرِ یَابَدِیْعُ(ایک تسبیح )
یَابَدِیْعَ الْعَجَائِبِ بِالشفاءِ یَابَدِیْعُ(ایک تسبیح )
یَا شَافِیَ الْاَبْرَار مُقِیْمًاسَدِیْدَا (ایک تسبیح )
اَسْأَلُ اللہَ الْعَظِیْم رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیْم اَنْ یَّشْفِیَنِی
(ایک تسبیح )
درود شفاء (ایک تسبیح ) بمع اول وآخردرودشریف۔
چونکہ یہ مضمون طوالت اختیار کرگیا ہے اس لئے باقی تفصیل پھر کبھی ضبط تحریر میں لائی جائے گی۔
 

 

کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان  -- ۲۰۱۴



Subscribe for Updates

Name:

Email: