مارچ2014کے شمارے میں آٹھویں نصیحت بتائی گئی تھی، اب آگے پڑھئے۔

نویں نصیحت

’’(اے معاذ ؓ) اپنے اہل وعیال کو ادب سکھانے کے لئے ان پر سے لکڑی نہ ہٹانا ‘‘(یعنی حسبِ ضرورت وموقع ان پر سختی بھی کیا کرنا۔ )

اولاد صراط مستقیم پر چلنے کے معاملہ میں والدین کی مرہونِ منت ہوتی ہے۔ اگر اولاد بہترین اخلاق وکردار سے آراستہ اور دین کاشعور رکھتی ہے تو اس کے معنیٰ یہ ہیں کہ والدین نے اس پر توجہ دے کراسے اپنے احسانات کا ممنون بنادیا ہے۔ اسی طرح اولاد کی غلط روی اور بدکرداری کی تمام تر ذمہ داری والدین پر ہوتی ہے۔ اولاد کی تربیت سے والدین کاکنارہ کش ہونا، اولاد کے بگڑنے کا سبب ہوتا ہے۔ انسان کے ذمہ صرف خود اپنی اصلاح ہی واجب نہیں ہے بلکہ اپنے بیوی بچوں اور اپنے ماتحت جتنے بھی افراد ہیں،ان کی اصلاح کرنا،ان کو دین کی طرف لانے کی کوشش کرنا اور ان کو فرائض وواجبات کی ادائیگی کی تاکید کرنا اور گناہوں سے اجتناب کی تاکید کرنا ، انسان کے ذمہ فرض ہے۔

اولاد کی تربیت کے لئے اسلام تعلیم دیتا ہے کہ اگر بچے کو پیار ومحبت سے سمجھانا فائدہ دیتا ہو تو والدین یا مربی کے لئے اس سے قطع تعلق کرنا یا اس کو مارنا پیٹنا قطعی طورپر درست نہیں۔ ڈانٹ ڈپٹ ہی کافی ہے۔ اگر اولاد پیار سے نہ سمجھے تو ماں باپ کو پیارومحبت کوبالائے طاق رکھنے کاحکم دیا کہ اب وہ نماز نہ پڑھے تو اس کو ماریں ۔ مربی یا ماں باپ کے لئے بچے کو اس حد تک مارناجائز ہے جس سے بچے کے جسم پرنشان نہ پڑے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔آمین

 

 

کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان  -- ۲۰۱۴



Subscribe for Updates

Name:

Email: