ماہنامہ الشریعہ (گوجرانوالہ)کے اکتوبر 2013کے شمارے میں چھپنے والا ایک مفید مضمون جو قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

کچھ عرصہ قبل کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج لاہور کے نیک دل ڈاکٹر صاحبان یہ دیکھ کر تڑپ کررہ گئے کہ ہمارے معاشرے میں نئی نسل کے ساتھ کیا ہو رہا ہے اور اسے کیسی خوراک کھلائی جارہی ہے۔ انہوں نے دنیا بھر سے چیدہ چیدہ ڈاکٹرصاحبان کو اکٹھا کرکے اس پرغور وخوض کیا۔ ان کی کوشش رنگ لائی اور شہید صدر ضیاء الحق کو دنیا بھر کے ان ڈاکٹر صاحبان کی میزبانی کاشرف حاصل ہوا۔ جنرل صاحب کو بتایا گیا کہ گوالے چوپایوں کادودھ دوہنے سے پہلے اسے ایک انجکشن لگاتے ہیں جس سے جانور فوراً سارا دودھ پھینکنے پرمجبور ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹروں نے ضیاء مرحوم کی خدمت میں یہ بھی عرض کیا کہ اس دودھ پرپلنے والا کوئی بچہ جب بالغ ہو گا تورات کو اسے اپنے شہوانی جذبات کی تسکین کیے بغیر نیند نہیں آئے گی۔ اس انجکشن کانام آکسی ٹاکسین ہے اور یہ بے حد سستا مل جاتا ہے۔

اس کے علاوہ ایک دوسرا کیمیاوی مرکب جسے عرف عام میں وٹامن اے اور وٹامن ڈی کامرکب کہا جاتا ہے، یعنی ڈالڈا گھی، وہ بھی یہی اثرات پیدا کرتا ہے۔ صابر ملتانی مرحوم نے فرمایا تھا کہ ڈالڈا گھی استعمال کرنے والی قوم ایک دن روئے گی۔ رنگ برنگے کولڈ ڈرنکس اور گرمیوں میں دودھ سوڈے کا استعمال اس پرمزید ہے۔ قرشی دواخانہ کے نامی گرامی معالجین نے اس دودھ کو زہر کاپیالہ بتایا ہے۔ پھرہفتہ ہفتہ کے پکے ہوئے باسی پکوان جنہیں فریزر میں محفوظ کرلیاجاتا ہے، جبکہ ان کی افادیت ختم ہو چکی ہوتی ہے۔ چار گھنٹے تک رکھا جانے والا دودھ اپنی اصلیت کھو دیتا ہے۔ اب تو پیکٹ کادودھ آگیا ہے جس میں پتہ نہیں کیسے کیسے کیمیاوی مادے ملائے جاتے ہیں۔ فصلوں میں کھاد ملائی جارہی ہے۔ عام شنید یہی ہے کہ جب سے ڈالی گئی کھاد، تب سے صحت ہوئی برباد۔ شوگر کے مرض نے بھی تب سے ہی سراٹھایا ہے۔

جہاں تک ہو سکے، ان اشیاء سے بچیں۔ میں نے جن حضرات کو ڈالڈا کی بجائے چوپایوں کی چربی اور سرسوں کے تیل سے تیار شدہ کھانا کھانے کاکہا، انہیں شروع میں توکچھ تکلیف محسوس ہوئی، لیکن رفتہ رفتہ وہ کافی بہتری محسوس کررہے ہیں۔ پرہیز کے ساتھ ساتھ کسی اچھے معالج یادواخانہ کی تیار کردہ جوارش جالینوس آدھا چمچ کسی کھانے کے بعد عرق سونف یاپانی سے استعمال کرتے رہیں۔ ان شاء اللہ زندگی کی گاڑی رواں دواں رہے گی۔ کھانے کے ساتھ دہی لازماً استعمال کیاجائے۔
 

 

 

کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان  -- ۲۰۱۴



Subscribe for Updates

Name:

Email: