قدرت کا نظام اپنا اور عجیب وغریب ہے۔ دن وہی رات وہی مگر ہر ایک کے آنے جانے سے نہ جانے روزانہ کتنی تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں۔ جب اللہ تبارک وتعالیٰ اپناایک راز انسان پرواضح کرتاہے تو وہ اس کے دئیے ہوئے عقل وفکر سے کام کوآگے بڑھاتا ہے مگرافسوس کہ انسان اس کواپنا کمال کہنے لگتا ہے۔وہ نادان یہ نہیں کہتاکہ یہ سب کچھ اُس خدائے بزرگ وبرتر کا دیا ہواہے۔ اس نے کمال مہربانی سے اپنی کمزورو محتاج مخلوق کو اس کی ضروریات پوری کرنے اورزندگی میں آسود گی پیدا کرنے کے لئے اس کودیاہے۔ ایک مرتبہ پورے پاکستان میں سردی کی لہر دوڑ رہی تھی۔ کہیں بارش، کہیں آندھی،کہیں گھن گرج اور اولے۔ اللہ کے بندے پریشانی میں مبتلا تھے کہ اب گندم، دیگر فصلوں اورباغات کاکیا بنے گا؟ تو دوسرے ہی دن گرمی اور تپش نے آگھیرا۔ گندم کی کٹائی اور برداشت بڑی خوبی کے ساتھ ہو گئی۔ آم کے پیڑ پرچھوٹے چھوٹے آ م نظر آنے لگے اور یہ امید بندھ چلی کہ قدرت ہمیں اپنی نعمتوں سے محروم نہیں کرے گی۔ہم نے تو اسے بھلا دیا ہے لیکن و ہ ہمیں نہیں بھولا۔ آخروہ مالک وخالق توہوا۔ وہ خبر گیری نہیں کرے گا تو اور ہمارا کون ہے جو ہماری خیر خوبی چاہے؟

اس تمازت اور گرمی سے پیدا ہونے والی تکالیف و پریشانیوں کا بندوبست بھی اس نے فرمادیا۔ گرمی کی حدت اور شدت سے جب ہم تڑپ نہ جائیں اور ناتوانی کی وجہ سے ناشکری کااظہارنہ ہوجائے۔ اس کے بچائو کے لئے ہم خرما وہم ثواب کی شکل میں تربوز نام کا ایک پھل بیل کے ساتھ عطاء فرمادیا اور گرمی کے حوالے سے گرم علاقے میں ہی مہیا کیااور پھر 20-20کلو تک کابڑا اور وزنی، رس دار اور میٹھا اور ریگستانی علاقہ میں زیادہ عمدہ۔

تربوز مزاج کے لحاظ سے تیسرے درجہ میں سرد و ترہوتاہے۔ ماہِ اپریل سے ستمبر تک یعنی شان دار گرمیوں کے دنوں میں شاندار تدارک۔ اس کاچھلکا سخت گہرے وہلکے سبزرنگ کا ہوتا ہے جوکہ مویشیوں کے کھانے کے کام آتا ہے اور اس طرح گرمی اور لُوکے اثرات سے وہ محفوظ ہو جاتے ہیں۔ گودا ابتداء میں قدرے سخت اور پھر پکنے کے ساتھ ساتھ سرخ اورنرم پڑتاجاتا ہے اور میٹھابھی ہو جاتا ہے۔ اس کے بیجوں کامغز بھی بڑے کام کی چیز ہے۔ کچھ لوگ یونہی اور کچھ اس کو گھوٹ کر پانی ملا کربطور سردائی استعمال کرتے ہیں اور واقعی اس سے فرحت حاصل ہوتی ہے۔ اور اگر اس میں چھوٹی الائچی اور قدرے زیرہ سفید بھی ڈال کرگھوٹ لیاجائے تو اور بھی سکون بخش مشروب بن جاتا ہے ۔تربوز چونکہ سرد تاثیررکھتا ہے، اس لئے گرم امراض مثلاً گھبراہٹ، پیشاب کی جلن، خشکی، خون کے دبائو، یرقان،حرارت، جگر جیسے امراض میں استعمال کیا جاتا ہے۔ بوڑھے اور سرد مزاج لوگوں کو تربوز کے استعمال میں احتیاط کرنی چاہئے یعنی اگر کھائیں توکم اور کالی مرچ، کالا زیرہ، سونٹھ،نمک ملاکراستعمال کریں۔ تربوزمیںگلوکوز، فولاد، پوٹاشیم، کیلشیم، فاسفورس، نشاستہ، حیاتین الف، ب اور دپائے جاتے ہیں۔ گردوں سے ردی مادہ خارج کرنے کے لئے اس کاکھانا یاپانی پینا بڑا کارآمد ہے۔ کچھ لوگ تربوز کاگودہ نکال کر خول سرپر رکھ لیتے ہیں اور اس طرح گرمی کے اثر کو دور کرتے ہیں۔اس کے بھی خاصے اثرات ہیں۔ ماہرین لکھتے ہیں کہ ایک دو کلو وزن کے عمدہ تربوز سے ایک جگہ ٹکڑا کاٹ کرنکالیں۔ اس خلا میں برادہ فولاد اور مجیٹھ 5-5تولے باریک ملا کربھردیں اور اوپر اس ٹکڑے سے اس کوبند کردیں اوراناج مثلاً جو کے ڈھیر میں دبادیں۔ 21دن کے بعدنکال کرتربوز کاسارا گودہ نکال کر پانی نچوڑ لیں۔ پانی کے وزن کے برابر چینی ڈال کرشربت پکالیں۔ یہ ایک قسم کا شربتِ فولاد ہوگا۔ روزانہ1تولہ صبح وعصر کے بعداستعمال کریں۔ دل کی زائد دھڑکن، بواسیر، خون کی کمی، ضعفِ جگر،ورم کے لئے بہت مفید ہے۔اگر صرف تربوز کے گودے کونچوڑ کراس کے پانی میں چینی ملا کراس کاشربت بنالیاجائے اور تھوڑی سی الائچی خورد بھی شامل کرلیں تو یہ شربت گھبراہٹ، پیشاب کی جلن اور تیز لُو لگنے کی تکلیف میں نفع بخش ہے۔ خشک کھانسی کے لئے درج ذیل چاٹ سی بنالیں۔اس سے اکثر فائدہ ہو جاتا ہے۔ پائو بھرتربوز کے پانی میں اتنی ہی چینی ڈال کر اس کا گاڑھا قوام تیارکرلیں۔ پھراتارکرباریک شدہ گوندکیکر، گوندکتیرا، ست ملٹھی، دانہ الائچی خورد … ہرایک تولہ ملا کر گھوٹ لیں۔ یہ ایک لعوق سابن جائے گا۔ حسبِ ضرورت اس کاچمچہ بھرچاٹ لیاکریں۔
 

تربوزعام طورپر موسم گرما میں بکثرت پایاجاتا ہے۔وہ علاقے جوزیادہ گرم خشک ہیں مثلاً سعودی عرب، افریقہ اورپاک وہند کے بعض علاقے وغیرہ، میں اس کی سال بھرضرورت محسوس ہوتی ہے۔ اس لئے تربوز نیم پختہکامربہ بناکراستعمال کیاجاتا ہے اور اس کی تیاری کاوہی عام طریقہ ہے جو پیٹھ یاسیب وغیرہ کامربہ بنانے کاہے۔اگراس کومزید لذیذ بنانا ہو تو تربوز اورانناس، دونوں کااکٹھا مربہ بنالیں۔ اس طرح اس کی افادیت اورلذت بھی بڑھ جائے گی۔

خشک کھانسی کے لئے درج ذیل چاٹ سی بنالیں۔ اس سے اکثر فائدہ ہو جاتا ہے۔ پائو بھرتربوز کے پانی میں اتنی ہی چینی ڈال کر اس کا گاڑھا قوام تیارکرلیں۔ پھراتارکرباریک شدہ گوندکیکر، گوندکتیرا، ست ملٹھی، دانہ الائچی خرد ،ہر یک تولہ ملا کر گھوٹ لیں۔ یہ ایک لعوق سابن جائےگا۔ حسبِ ضرورت، اس کاچمچہ بھرچاٹ لیاکریں۔

تربوزعام طورپر موسم گرما میں بکثرت پایاجاتا ہے۔ وہ علاقے جوزیادہ گرم خشک، مثلاً سعودی عرب، افریقہ اورپاک وہند کے بعض علاقے وغیرہ میں اس کی سال بھرضرورت محسوس ہوتی ہے۔ اس لئے تربوز نیم پختہ کامربہ بناکراستعمال کیاجاتا ہے اور اس کی تیاری کاوہی عام طریقہ ہے جو پیٹھ یاسیب وغیرہ کامربہ بنانے کاہے۔ اگراس کومزید لذیذ بنانا ہو تو تربوز اورانناس، دونوں کااکٹھا مربہ بنالیں۔ اس طرح اس کی افادیت اورلذت بھی بڑھ جائے گی۔

 

 

کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان  -- ۲۰۱۴



Subscribe for Updates

Name:

Email: