کسی مریض کی مزاج پرسی سے پہلے پڑھنے والا مضمون
بیمارکی عیادت کا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ یہ ملاقات اس کے لیے مفید
اور سہارا ثابت ہو اور باہمی طور پر ہمدردی و انسانیت کے جذبات کا اظہار ہو۔اس طرح
کی ملاقات بیمار کی صحت یابی کے لیے مفید ثابت ہوتی ہے۔ لیکن عام طور پر صورت حال
اس کے برعکس ہے کہ ملاقاتیوں کی کثرت بیمار پر نفسیاتی وجسمانی منفی اثر ڈالتی ہے۔
جس کی وجہ سے مریض کی صحت یابی دیر سے ہوتی ہے ۔
نازک صورتِ حال میں ملاقاتیوں کا رویہ فیصلہ کن ہوتا ہے، جس کی اصلاح کی اشد ضرورت
ہے۔ اس ضمن میں چند رہنما اشارے دیے جارہے ہیںتاکہ عیادت فائدہ مند ہوجائے۔
بیمار کے کمرے میں داخل ہوتے وقت اپنے دل میں مریض کے لیے نیک جذبات رکھیں اور چہرے پر ایسے تاثرات لائیں جن سے باہمی اعتماد کی فضا پیدا ہو۔ | 1 |
بیمار سے ملاقات کے وقت اسے صحت یابی کی امید دلائیں اور چہرے پرایسے تاثرات پیدانہ ہونے دیں کہ آپ بے انتہا فکر مند ہیں۔ | 2 |
بیمارکے بستر سے دور بیٹھیں۔ یہ خیال رہے کہ پلنگ کو ٹھوکر نہ لگے کہ ذرا سا بھی ہلناجلنا بیمار کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ | 3 |
کمرے میں ایسی نشست پربیٹھیں جہاں آپ مریض کی نگاہوں کے سامنے بہ آسانی ہو سکیں تاکہ اسے آپ کو دیکھنے کے لیے جھکنا، مڑنا یا گھومنا نہ پڑے۔ یہ خیال رہے کہ آپ سے گفتگو کے دوران اس کے منہ پر براہ راست روشنی نہ پڑے۔ | 4 |
بیمار پر شور وغل اور کریہہ منظر کاشدید احساس واثر ہوتا ہے۔ مریض کے سامنے زور زور سے بولنے اور قہقہہ لگانے سے احتراز کریں۔ | 5 |
بیمار کے پاس اچھی خبریں لے کرجائیں اور پریشان کن باتوں سے اجتناب کریں۔ کسی کے مرنے کی خبر ہر گز نہ دیں اور نہ کسی کی طبیعت خراب ہونے کی اطلاع دیں۔ مریض کو مالی اورمعاشی مشکلات کی اطلاع بھی نہ پہنچائیں۔ | 6 |
بیمار کو ہر گز مشورہ نہ دیں کہ اس کاعلاج کس طرح ہونا چاہیے اور نہ کسی ایسے مریض کا ذکر کریں جو کسی غیرمستند طریقہ علاج سے صحت یاب ہو گیا ہو۔ بیمار کے معالج کی برائیاں اس کے اور اس کے گھر والوں کے سامنے مت کریں۔ | 7 |
آپ کی موجودگی کے دوران ڈاکٹر جب بھی کمرے میں داخل ہو تو اخلاق کاتقاضا ہے کہ آپ کمرے سے باہر آجائیں۔ | 8 |
بیمار سے ملاقات کاوقت دس منٹ سے زیادہ نہ رکھیں۔ بعض اوقات بیمار آپ کو دیر تک روکنا بھی چاہ سکتے ہیں اور آپ کے رکنے پر اصرار بھی کرسکتے ہیں، لیکن اس کے باوجود آپ زیادہ دیر نہ ٹھہریں۔ ہسپتال میں بستر پر پابند کردیے گئے مریضوں پر بیماری کاغلبہ ہوتا ہے اور ان کو انتہائی آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔ بہرحال تھوڑی دیر کی ملاقات بحالی صحت کاباعث ہو سکتی ہے۔ ہسپتالوں میں کام کرنے والے یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ زیادہ ملاقاتیوں والے مریضوں کا ہسپتال میں عرصہ قیام بھی زیادہ ہوتاہے اور ان میں اموات کی شرح بھی زیادہ ہوتی ہے۔ | 9 |
اگر کسی وقت آپ بیمار کے پاس جائیں اور وہاں دوسرے ملاقاتی ہوں تو انتظارکرلیں یاآپ واپس آجائیں۔ پھرکسی دوسرے وقت جائیں تاکہ بیمار پر بوجھ نہ پڑے۔اکثر ماہرین کا اس بات پراتفاق ہے کہ آج کل ہسپتالوں کی اصل خرابی بکثرت ملاقاتیوں کو بے روک ٹوک آنے کی اجازت ہے۔ بے آرامی مرض کو بڑھادیتی ہے۔ مریض کے لیے زیادہ ملاقاتیوں سے بڑھ کر بے آرامی کی کوئی بات نہیں۔ | 10 |
بیمار کے عزیز و اقارب کو ملاقات سے
زیادہ اس بات کااہتمام کرناچاہیے کہ مریض کے اہلِ خانہ کو اگر کسی تعاون کی
ضرورت ہے تو وہ بہم پہنچایا جائے۔ مثلاً بیمار کے بچوں کو اسکول چھوڑنا اور
گھر کاسودا سلف لانا وغیرہ۔ صرف جلد صحت یابی کی دعا کرکے واپس آجانا چاہیے۔ مختصر ملاقاتوں سے بیمار تھکتا نہیں ہے اور یہ احساس بھی رہتا ہے کہ اسے فراموش نہیں کیاگیا۔ |
11 |
بیمار سے رخصت کے وقت جذباتی نہیں ہوناچاہیے۔ | 12 |
کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان -- ۲۰۱۴