اللہ نہ کرے کہ آپ کسی پریشر میں آجائیں۔ اگر آپ کسی پریشر میں خدانخواستہ آبھی جائیں تو فوراً پناہ طلب کریں۔ پریشر ڈالنے والا اگر مال دار ہو تو آپ کو اس کے کہنے کے مطابق اٹھنا، بیٹھنا، چلنا، پھرنا پڑے گا۔ البتہ کھانے پینے کے معاملے میں کچھ نہ کچھ رعایت ہو گی، مگر وہ بھی چھپ چھپا کر۔ اگر آپ کسی موٹروغیرہ کی بھوں بھاں کی زد میں آگئے تو فوراً ایک طرف ہو جانے کے ساتھ ساتھ کانوں پرہاتھ دھرلیجئےیاکانوں کے سوارخوں میں روئی ٹھونس دیجئے۔ آپ اس کو نہ ڈانٹ سکتے ہیں، نہ گھورسکتے ہیں۔ دیکھئے تو ہر ہسپتال کے مین گیٹ کے باہر کتنا خوش خط اور موٹے حروف میں لکھا ہوتا ہے ’’ہارن نہ بجائیں ‘‘ ۔بھلا کبھی کسی نے اس کی طرف توجہ دی ہے۔ عمل کرنا توکجا، اگر کوئی ان شوریدہ سرلوگوں کواس جانب توجہ دلائے تو وہ یہ کہہ کرآگے بڑھ جاتے ہیں ’’اجی ! اسی لئے تو ہم نے اپنی گاڑی سے بانسری نکال دی ہے اور ہارن بھی زور زور سے بچاتے ہیں کہ اللہ کی مخلوق اپنابچائو کرلے راستے، سے ہٹ جائے ‘‘۔ ایسے بے پرواہ لوگوں کی انہی حرکتوں سے کبھی نہ کبھی ان کے اپنے سرمیں درد اور کان ضرور پھٹنے کوآتے ہوں گے لیکن کیا کیاجائے کہ بقول علامہ اقبال ’’ کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا ‘‘۔ تکلیف د ہ کرخت آوازیں کئی ایک بیماریوں کا پیش خیمہ بھی ہوتی ہے مثلاً دماغ کی قوت برداشت کم ہو جاتی ہے، نسیان اور ذہنی پراگندگی سوار رہتی ہیں، بہرے پن کی شکایت محسوس ہوتی ہے۔ اور یہ پڑھنے لکھنے والے لوگ تو توجہ اور یکسوئی سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان حالات میں تومنوں بھربادام کی گریاں کھانا، ان کا روغن سر پرلگانا بھی کام نہیں دیتا۔ اگر کبھی پیٹ پریشر کاشکار ہو جائے تو قے یا اسہال کے بغیر خلاصی نہیں ہوتی اس لئے رہبر اعظم ﷺنے پیٹ بھرکر نہ کھانے کی ترغیب دی ہے کہ اس طرح تن بدن سکھی رہتے ہیں۔ آج کل تو اپنے بھی پریشر برداشت نہیں کرتے۔ البتہ اگر اچھی بری بات ذہن نشین ہو جائے تو شاید بات بن جائے۔بدقسمتی سے پریشر کی ایک یہ صورت بھی ہوا پاگئی ہے کہ یہ ہائی پریشر کے حامل لوگ دوسروں کو اپنے ذہن کے مطابق ادھرادھر کردیتے ہیں۔ غم واندوہ کا پریشر بھی آج کل عام ہے بلکہ یہ اس قدر ہے کہ اچھے بھلے لوگ بھی بعض اوقات حواس کھو بیٹھتے ہیں۔ حالانکہ یہ ایک باشعور انسان کو زیب نہیں دیتا۔ دنیا تو پریشانیوں کاگہوارہ ہے۔ انسان کو خود بااصول و باخدا ہونا چاہئے۔ یہ دو ایسے ہتھیار ہیں کہ انسان ہر آنے والی تکلیف کواس سے چت کرسکتا ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے ایسی ادویات بھی پیدا فرمائی ہیں، جن کے استعمال سے صحت بحال ہوجاتی ہے۔ خواہ مخواہ دوااستعمال رکھنے سے قوت مدافعت کم ہو جاتی ہے۔ اگرخدانخواستہ سرمیں درد ہونے لگ جائے تو مغز بادام 7عدد، چھوٹی الائچی 3عدد، پائو بھر دودھ میں گھوٹ کر چھان لیں اور ابال کر مناسب ٹھنڈا کرکے شیرینی ملا کر پی لیں۔ کان کی قوت سماعت کم ہو جائے تو کڑوے باداموں کاتیل ٹپکائیں ۔اگرپیٹ پردبائو ہو تو ایک دو وقت کھانا نہ کھائیں۔ قوت ہاضمہ کو درست کرنا مقصود ہو تو درج ذیل اشیاء کا سفوف بنالیں۔ سالن پرچھڑک کر استعمال کریں یاکھانے کے بعد لیں۔ اجزا ء…دانہ الائچی کلاں، دانہ الائچی خورد، پودینہ خشک، انار دانہ، سونٹھ، کالا زیرہ… ہم وزن۔ اگر خون کادبائو بڑھ جائے تو درج ذیل ادویہ کا سفوف بنالیں اوراستعمال کریں۔ برادہ صندل سفید، دھنیا خشک، سفید زیرہ، چھوٹی الائچی سالم، گلاب کے پھول کی پنکھڑیاں، گٹرھل کے خشک پھول، ہم وزن ۔اگر کسی وجہ سے غصہ کی سی کیفیت پیدا ہو جائے تو آرام کیجئے۔ مناسب ٹھنڈا پانی پیجئے۔ ٹھنڈے پانی سے منہ دھولیں۔ قبض بھی پریشر کو بڑھانے کی ایک بڑی صورت ہے۔ رفع قبض کیلئے ریشہ دار سبزیات کااستعمال زیادہ کریں، سیر کیا کریں، علی الصبح تازہ پانی پیا کریں، رات کو اسپغول کا چھلکا دودھ کے ساتھ لیں، ہلکی پھلکی ورزش کریں، رکوع کی حالت میں کئی بار جائیں اور پھر سیدھے کھڑے ہو جائیں چہل قدمی کریں، بھنی تلی ہوئی چیزیں باریک آٹے کی بنی ہوئی اشیاء کم سے کم کھائیں۔دنیا غل غش کی جگہ ہے ۔کبھی نہ کبھی کوئی الجھن پڑ جاتی ہے۔ تمام حالات میں ذاتِ کبریاء کی طرف رجوع رکھنے میں ہر گز تساہل نہ کریں۔ اس نے خود ہی تو فرمایا ہے ’’ الابذکراللّٰہ تطمئن القلوب ‘‘۔ دنیا میں انسان دشوار گزار ساعتوں کو حُسنِ تدبیر سے گزارنے کیلئے ہی تو بھیجا گیا ہے۔ اپنے آپ کو مطمئن اور پرسکون رکھنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ دوسروں کو سکھی رکھا جائے۔
 

 

کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان  -- ۲۰۱۴



Subscribe for Updates

Name:

Email: