قبضہ ہو دلوں پر کیا اور اس کے سوا تیرا
اِک بندۂ نافرماں ہے حمد سرا تیرا
گو سب سے مقدم ہے حق تیرا ادا کرنا
بندے سے مگر کیونکر حق ہو گا ادا تیرا
محرم بھی ہے ایسا ہی جیسا کہ ہے نامحرم
کچھ کہہ نہ سکا جس پر یاں بھید کھلا تیرا
عظمت تیری مانے بِن کچھ بَن نہیں آتی یاں
ہیں خیرہ و سرکش بھی دم بھرتے سدا تیرا
تو ہی نظر آتا ہے ہر شے پہ محیط اُن کو
جو رنج و مصیبت میں کرتے ہیں گِلا تیرا
آفاق میں پھیلے گی کب تک نہ مہک تیری
گھر گھر لئے پھرتی ہے پیغام صبا تیرا
ہر بول تیرا دل سے ٹکرا کے گزرتا ہے
کچھ رنگِ بیاں حالی ہے سب سے جدا تیرا
(الطاف حسین حالی)
کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان -- ۲۰۱۴