سابقہ شماروں میں دو بری عادتوں ’’ جھوٹ کی عادت‘‘ اور ’’چوری کی عادت‘‘ کاذکر ہو چکا ہے۔ اب مزید آگے پڑھئے۔

بدزبانی کی عادت

گالی گلوچ، بدزبانی اور فحش گوئی …ان قبیح ترین عادات میں سے ہیں جو بچوں میں عام طور پر جلد رائج ہو جاتی ہیں۔ اس کا سبب دو بنیادی باتیں ہیں:
برا نمونہ :جب بچہ ماں باپ کی زبان سے گالی گلوچ سنے گا تو لازمی طورپر وہ بھی ان کلمات کی نقل اتارے گا۔ پھربری باتیں، گالیاں اورجھوٹ ہی اس کے منہ سے نکلے گا۔
بری صحبت: جب بچہ گلیوں میں، سڑکوں پر،آزاد چھوڑ دیاجائے گا، برے بدکردار لڑکوں کے ساتھ اس کی نشست وبرخاست ہو گی۔ پھر ان کی زبان سے لعن طعن، گالی گلوچ اور گندی باتیں سنے گا اور ان کی بری صحبت کی وجہ سے یہ برائیاں اس میں بھی اتر جائیں گی۔
اس لئے ماں باپ اورتربیت کرنے والوں پرلازم ہے کہ اپنی اولاد کے لئے نہایت پیاربھرا، میٹھا انداز،شائستہ زبان، پیار سے اور اچھے الفاظ سے بہترین نمونہ پیش کریں اور ساتھ ہی یہ بھی لازم اور ضروری ہے کہ اپنے ان جگر گوشوں کو گلیوںمیں، سڑکوں پرکھیلنے والے گندے لوگوں کی صحبت اور بد ترین ساتھیوں کی رفاقت سے بچائیں۔
والدین کا یہ بھی فریضہ ہے کہ بچوںکو زبان کی آفات اوربرے نتائج، جو انسانی شخصیت کے لئے مضر اور نقصان دہ ہیں اوراس کے وقار کومجروح کرتے ہیں، سے آگاہ کریں۔ اور حضور انور ﷺ کی اس سلسلہ میں مبارک احادیث بتائیں اور سکھائیں تاکہ بچہ ان بری عادات سے بچ سکے۔

۔رحمت عالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا
سباب المسلم فسوق وقتالہ کفر’’مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اس کو قتل کرنا کفر ہے ‘‘۔
1

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا
’’مومن نہ طعنہ دینے والا ہوتا ہے، نہ لعنت کرنے والا، نہ فحش گو، گندی اور بیہودہ باتیں کرنے والا ‘‘۔

2
۔حضور انورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا
’’کبیرہ گناہوں میں سے سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ انسان اپنے ماں باپ پر لعنت بھیجے ‘‘۔ آپﷺ سے پوچھا گیا’’ اے اللہ کے رسول ﷺ! کوئی شخص اپنے ماں باپ پرکسی طرح لعنت بھیج سکتا ہے ؟‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا ’’جب ایک شخص کسی کے والد کو گالی دیتا ہے تو وہ اس کے جواب میں اس کے والد کو گالی دے گا۔ اور ایک شخص کسی کی ماں کو گالی دے تو وہ اس کے جواب میں اس کی ماں کو گالی دے گا ‘‘۔
3

بے راہ روی اورآزادی

اس دورمیں جو بدترین چیز مسلمان لڑکوں اور لڑکیوں میں بہت زیادہ پائی جاتی ہے، وہ بے حیائی اورآزادی ہے۔ بہت سے قریب البلوغ اور نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو دیکھیں، وہ اندھی تقلید کے پیچھے بری طرح پڑے ہوئے ہیں اور گمراہی اور آزادی کے سیلاب میں ڈوب رہے ہیں۔
ایسے بہت سے نوجوان لڑکوں اورلڑکیوں کا مقصودِ حیات صرف یہ ہے کہ وہ ظاہر کے اعتبار سے ’’ہپی‘‘ بن جائیں۔ ان کی چال میں لڑکھڑاہٹ، گفتگو میں فحاشی اور بے حیائی جھلکتی ہے۔ نشے میں بدمست، کسی آزاد اور آوارہ لڑکی کی تلاش میں سرگرداں ہوں گے۔ جس کے قدموں میں اپنی مردانگی ذبح کردیں گے۔ اس طرح ایک بے حیائی سے دوسری بے حیائی اور ایک فساد سے دوسرا فساد جنم لے گا۔ اور آخر کار ایک ایسے ہولناک گڑھے میں گرجاتے ہیں جو ان کی تباہی وبربادی کا سبب بن جاتا ہے۔
اللہ ﷻ، سب والدین کو اولاد کی صحیح تربیت کرنے کی توفیق دیں۔

 

 

 

کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان  -- ۲۰۱۴



Subscribe for Updates

Name:

Email: