استخارہ کے مطابق یا اس کے خلاف کرنے کاحکم
استخارہ کرنے کے بعد جس چیز کی طرف دل کارجحان ہو اور ظاہری حالات بھی اس کے موافق معلوم ہوں، اسی کو اختیار کرلینا چاہئے۔تاہم اگر دل کارجحان کسی ایک جانب ہو رہا ہو لیکن ظاہری حالات ومصلحتوں کی بناء پرکسی دوسری بات میں ترجیح نظر آرہی ہو تو اسی کواختیار کرلینااور اس پرعمل کرلیناچاہئے اوراس بات کواستخارہ کے منافی نہیں سمجھنا چاہئے۔اللہ جل شانہ کی مدد اس میں بھی شاملِ حال رہے گی۔اس کو سمجھنے کے لئے ایک مثال دیتاہوں۔ ایک شخص استخارہ کرتا ہے کہ فلاں لڑکی سے شادی کروں یا نہیں۔ دو لڑکیوں کے رشتے موجود ہیں۔ استخارہ پہلی والی کے لئے کرتا ہے اور دل مطمئن ہو جاتاہے۔ مگر ظاہری حالات اور مصلحتیں دوسری والی کی طرف ہیں۔ تو دوسری والی سے شادی کرنا استخارے کے خلاف نہ ہوگا۔ البتہ اگر کسی استخارے میں اللہ کی طرف سے انکار آ جائے تو اس کے خلاف نہ جانا چاہئے۔ ورنہ پھر نقصان ضرور ہوتا ہے۔
ایک اہم اور توجہ طلب بات یہ ہے کہ بعض لوگ اپنے معاملات کے لئے صرف استخارہ ہی کو بنیاد بناتے ہیں اورایک دوسرے اہم ترین عمل ’’مشورے ‘‘ کو نظرانداز کردیتے ہیں۔ حالانکہ مسلمان کوچاہئے کہ جب کسی کام کے لئے استخارہ کرے تو اس کام کےبارے میں اپنے خیرخواہوں، بزرگوں اور اس کام کی سوجھ بوجھ رکھنے والوں سے مشورہ بھی کرے۔ کیونکہ مشورہ حکمِ قرآنی ہے، مسنون ہے اور احادیث میں مشورہ کی بہت تاکید وارد ہو ئی ہے۔ اس لئے پہلے مشورہ کرے اور پھراستخارہ کرے۔ یہی مسنون عمل ہے۔
ایک ضروری وضاحت
استخارہ ومشورہ کرنے کے باوجود اگر بعد میں نتیجہ بظاہر ناموافق نظرآئے تو آدمی کو استخارہ ومشورہ ترک نہ کرناچاہئے بلکہ یوں سمجھنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے بڑی برائی سے محفوظ رکھا ہے۔ اور یہی میرے حق میں بہتر تھا، جس کی حقیقت اگرچہ ابھی نظروں سے پوشیدہ ہے۔ تاہم قیامت کے دن سب ظاہر ہوجائے گا۔ عالم الغیب جل شانہ ٗ کی حکمت بالغہ تک ہماری رسائی نہیں۔ اللہ تعالیٰ کا کوئی کام حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔
مختصر استخارہ
اگرکسی کام میں جلدی ہو اور اتنا وقت نہ ہو کہ سات یوم میں استخارہ کیا جائے تو ایک ہی دن میں سات مختلف اوقات میں بھی استخارہ کے نوافل ادا کرکے استخارہ کیاجاسکتا ہے۔ عارف باللہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب نور اللہ مرقدہٗ کا ارشاد ہے کہ’’ اگر وقت اس سے بھی کم ہو تو صرف دو رکعت نفل پڑھ کر دعائے استخارہ کو سات بار پڑھ لیاجائے‘‘۔
اوراگر کسی کام میں اتنی بھی فراغت نہ ہو یعنی دو نفل کابھی وقت نہ ہو اور جلدی فیصلہ کرنا ہو تو پھرمندرجہ ذیل دعائوں میں سے کسی ایک کو کثرت سے پڑھنا چاہئے۔ چاہے زبان سے پڑھیں یا دل ہی دل میں۔ جو کام بہتر ہو گا، اللہ تعالیٰ کی طرف سے خود بخود رہنمائی ہوجائے گی۔ دعائیں یہ ہیں۔
اَللّٰھُمَّ خِرْلِیْ وَاخْتَرْلِیْ
(ترمذی)
یااللہ !میرے لئے آپ ( صحیح راستہ ) پسند کرلیجئے اور میرے لئے آپ ہی انتخاب فرمادیجئے
اَللّٰھُمَّ اِھْدِنِیْ وَ سَدِّدْنِیْ
(صحیح مسلم )
یااللہ !مجھے ہدایت(رہنمائی ) دیجئے اور سیدھے راستے پرکردیجئے
اَللّٰھُمَّ اَلْھِمْنِیْ رُشْدِی
(ترمذی)
یااللہ !میرے دل میں وہ بات ڈال دیجئے جس میں میرے لئے بہتری
ہو(میرا طریقہ یہ ہے کہ پہلی والی دعا سات باراول وآخر ایک ایک بار درود ابراہیمی
پڑھ کرآنکھیں بند کرکے دل کی طرف متوجہ ہو تا ہوں اور اللہ تعالیٰ دل میں صحیح بات
ڈال دیتے ہیں۔خ )
کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان -- ۲۰۱۴