حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گاکہ دین پرجمنے والا ان میں ایسا ہو گا، جیسے ہاتھ میں چنگاری پکڑنے والا ہو ‘‘۔
یہ زمانہ اس وقت موجود ہے کیونکہ ہر طرف بددینی وبے حیائی اورفحش کاری کی فضا ہے۔ فسق وفجور اور سرکشی کاماحول ہے۔ اول تو دیندار رہے ہی نہیں اور اگر کوئی دین پرعمل کرناچاہتا ہے تو دوست احباب، عزیز واقربا آڑے آجاتے ہیں۔ بیوی کہتی ہے کہ تنخواہ میں میرا پورا نہیں پڑتا، دنیارشوت لے رہی ہے، تم بڑے پرہیز گار بنے ہوئے ہو۔ ہم عمرمذاق اڑارہے ہیں کہ داڑھی رکھ کر ملا بن گئے۔ دورانِ سفر ایک شخص نماز پڑھنا چاہتا ہے، مگر اس کے لئے نہ ریل ٹھہر سکتی ہے نہ لاری رک سکتی ہے۔لیکن اگر کسی کا کچھ دنیوی نقصان ہو جائے تو سب ہمدردی کے لئے حاضر ہیں۔ آج کل دین داری اختیار کرنا ساری دنیا سے لڑائی مول لینے کے مترادف ہے۔ سب کی پھبتیاں سنے، سب کوناراض کرے، دین بچانے کے لئے دنیا کا نقصان کرے تو دیندار بنے۔ لیکن بہت مبارک ہیں وہ لوگ جنہیں صرف رضائے خداوندی کاخیال ہے اور جو دنیا کو منہ نہیں لگاتے۔ دین کا درد پیدا کرنے اور بددینی کی فضا سے نکلنے کی قوت حاصل کرنے کے لئے خانقاہوں اور دین داروں کی مجلسوں میں شرکت کرنا بہت ہی ضروری ہے۔ جب انسان بددینی کے ماحول سے معصیت اختیار کرسکتا ہے تو دین داری کی فضا میں پہنچ کر نیک بھی بن سکتا ہے۔ اگر کسی وجہ سے دینداروں سے دور ہو تو بددینوں سے بھی دور رہے۔ اسی حقیقت کے پیش نظر رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’ عنقریب ایسا ہو گا کہ مسلمان کا بہترین مال چند بکریاں ہوں گی جنہیں لے کرپہاڑ کی چوٹیوں اور جنگلوں میں چلاجائے گا( اور اس صورت میں) اپنا دین بچانے کے لئے فتنوں سے بھاگے گا‘‘۔
کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان -- ۲۰۱۴