بعض ارواح کوسبز چڑیوں کی پیٹھ پر جگہ دی جاتی ہے۔ یہ جنت میں رہتی ہیں اورجہاںچاہیں وہاں چلی جاتی ہیں۔ یہ وہ شہید ہیں جو جہاد میں قتل کیے گئے اور ان پرکسی کاقرض نہیں ہے اور جن پر کسی کاحق باقی رہ گیاہے، وہ جنت میں داخل ہونے سے محروم رکھے جائیں گے۔
روایت ہے محمد بن عبداللہ سے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اورکہا ’’یارسول اللہ ﷺ ! اگر میں اللہ کی راہ میں شہید ہوں تو مجھ کو کیابدلہ ملے گا؟‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ جنت ‘‘۔ جب وہ لوٹ کرچلا تو آپ ﷺ نے اس کو بلا کر فرمایا ’’اگر تجھ پرکسی کاقرض نہ ہو۔ یہ حکم جبرئیل علیہ السلام نے ابھی مجھ کو سنایا ہے‘‘۔ بعض ارواح جنت کے دروازہ پررہیں گی۔ بعض اپنی قبروں میں بند رہیں گی اوران پر ثواب وعذاب ہوتارہے گا اور بعض ارواح ساتوں طبقوں کے نیچے قید کی جائیں گی اور عذاب میں گرفتار ہوں گی اور بعض خون کی نہر میں۔پیغمبر اورشہید جنت میں رہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے حکم واجازت سے جہاں چاہیں جاتے ہیں۔ ان کے سوا اور لوگوں کی روحیں برزخ میں رہتی ہیں اوران کا تعلق قبر سے رہتا ہے اور ثواب ملتا ہے یاعذاب ہوتا ہے۔ اسی کو ثوابِ قبر یاعذابِ قبر کہتے ہیں۔
صاحب افصاح نے لکھا ہے کہ ارواحِ مومنین مختلف حالتوں میں رہتی ہیں۔
بعض چڑیوں کی شکل میں جنت کے درختوں پررہتی ہیں اور بعض سبز چڑیوں کے اندر اور بعض
سفید چڑیوں کے اندر اور بعض قندیلوں میں، جو عرش کے نیچے لٹکتے ہیں اور بعض جنتی
آدمی کی صورت میں اور بعض کی صورت نئی طرح کی بنائی جائے گی، ان کے نیک اعمال کے
موافق۔ اور بعض دنیامیں سیر کرتی ہیں اور اپنے بدن میں بھی آجاتی ہیں اور بعض میت
کے ارواح سے ملاقات کرتی پھرتی ہیں اوربعض ارواح حضرت میکائیل e کی ذمہ داری میں
رہتی ہیں اور بعض حضرت آدم e کی ذمہ داری میں ہیں۔ حکیم ترمذی نے لکھا ہے کہ ارواح
برزخ میں کسی جگہ مقید نہیں رہتی ہیں بلکہ اس میں چلتی پھرتی ہیں۔دنیاکے احوال اور
ملائکہ کے حالات دیکھتی ہیں اور بعض ارواح کو عرش کے نیچے جگہ دی جاتی ہے اور بعض
کو ایسی قدرت دی جاتی ہے کہ جنت میں جہاں چاہیں، اڑ کرچلی جاتی ہیں۔
کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان -- ۲۰۱۴