Subscribe for Updates

Name:

Email:

روحانیات وتصوف
از قلم: قیصر احمد بی اے (کراچی)َ

ترک دنیا

ایک دفعہ بغداد کے ایک بازار نخاس میںآگ لگ گئی۔ مال و اسباب اور جانوروں کا سخت نقصان ہوا۔ ایک دولت مند کے دوحسین غلام بھی آگ میں گھر گئے۔ اس نے اعلان کیا کہ اگر کوئی شخص ان کو آگ سے نکال لائے تو دوہزار اشرفیاں دوں گا۔ لیکن کسی شخص کو جرأت نہیں ہوئی۔ شیخ ابوالحسن نوری رحمۃ اللہ علیہ بسم اللہ پڑھ کر آگ کے شعلوں میں کود پڑے اور ان دونوں غلاموں کو صحیح وسالم اٹھا لائے۔
غلاموں کے مالک نے حسب وعدہ دوہزار اشرفیاں پیش کیں لیکن آپ نے ان کے لینے سے انکار کردیا اور فرمایا کہ : ’’میں نے یہ مرتبہ ’’ترک دنیا ‘‘ سے حاصل کیا ہے پھر یہ اشرفیاں میں کیوں قبول کرسکتا ہوں۔ ‘‘۔

(ماہنامہ آستانہ دہلی ،ص۵۹ ،ماہ جولائی ۱۹۵۵ء)

شیفتہ وفریفتہ ہوائے نفسانی

حضرت عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ کے ابتدائی حالات زندگی میں مذکور ہے کہ آپ ایک عورت پر اس درجہ شیفتہ و فریفتہ تھے کہ کسی پہلو چین نہ آتا تھا۔
 

شاید اسی کا نام محبت ہے شیفتہ

اک آگ سی ہے سینہ کے اندر لگی ہوئی

سردی کا موسم تھا۔ ایک رات محبوبہ کے مکان کی دیوار کے ساتھ صبح تک لگے کھڑے رہے۔ جب صبح کی اذان ہوئی تو آپ نے خیال کیا کہ عشاء کی اذان ہوئی ہے لیکن فوراً ہی آدمیوں کی آمدو رفت اور روشنی نمودار ہونے پرمعلوم ہوا کہ میں ساری رات محبوب کی دیوار سے لگا کھڑا رہا ہوں اور مفت میں ایک مخلوق کا اس قدر انتظار کرتارہا۔ پھر اپنے آپ سے کہنے لگے: ’’مبارک کے بیٹے ! شرم کر! ہوائے نفسانی کی خاطر تو نے ساری رات گزار دی۔ اگر نماز میں ساری رات کھڑا رہتا تو کیا نہ ہوتا۔ ‘‘فوراً توبہ واستغفار کی اور عبادت الٰہی میں مشغول ہو گئے اور بزر گ میں بہت بڑا مرتبہ حاصل کیا۔

(ماہنامہ آستانہ دہلی، ص۶۴ ،ماہ ستمبر ۱۹۶۳ء)

ایک رات کی نماز کا صلہ

حضرت احمد خضرویہ رحمۃ اللہ علیہ کے یہاں ایک شب چور آیا۔ اس نے سارا گھر ڈھونڈا لیکن کوئی چیز ہاتھ نہ آئی۔ جب مایوس ہو کرجانے لگا تو حضرت ؒنے اُسے پکار کر کہا : ’’میاں ٹھہرو! وضو کرکے نماز پڑھو۔ دیکھو! صبح تک میرے پاس کچھ آگیا تومیں تمہاری نذر کردوں گا۔‘‘۔
چور نے حکم کی تعمیل کی۔ علی الصباح ایک امیرنے حاضر ہو کر سو(100) اشرفیاں حضرت کی خدمت میں پیش کیں۔ آپ نے وہ اشرفیاں چور کو دے دیںاور فرمایا کہ :’’ یہ تمہاری ایک رات کی نماز کا صلہ ہے۔‘‘۔
اس بات سے چور اس قدر متاثر ہوا کہ اسی وقت تائب ہو گیا۔

(ماہنامہ آستانہ دہلی، ص۴۹ ،ماہ ستمبر ۱۹۵۳)

کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان  -- 2022