روحانیات و تصوف
۔قیصر احمد بی اے (کراچی)۔

لالچ بری بلا ہے

کسی شخص کا امیر رشتہ دار انتقال کر گیا تھا اور مرنے والے کی ساری دولت اسے مل گئی تھی۔ اس نے نہ تو زندگی میں کبھی اتنی دولت دیکھی تھی۔ نہ بغیر محنت کے ہاتھ آئی ہوئی دولت کی اسے قدر تھی۔ پھروہی ہوا جو اس طرح ہاتھ آئی دولت کے مالک کے ساتھ ہوتا ہے۔ وہ شخص عیش وعشرت میں پڑ گیا تھا۔ بہت جلد وہ ساری دولت غلط کاموں پرخرچ ہو گئی تو وہ شخص کنگال ہو کر بیٹھ گیا۔ اس نے اللہ سے دعا کی۔
’’اے میرے پروردگار جو کچھ تو نے مجھے دیا تھا۔ وہ تو سب ختم ہو گیا ہے، اب میں بہت مشکل میں ہوں یاتومجھے دولت دے دے یا موت کا فرشتہ بھیج جو میری روح قبض کرکے لے جائے اور مجھے اس مشکل سے نجات ملے۔‘‘
اس نے دعا کے ساتھ چیخ وپکار بھی بہت کی۔ اسے پھر سے ویسی ہی دولت چاہیے تھی جو محنت کے بغیر ہاتھ لگ جاتی ہے۔ اللہ سے مانگنے والا خالی ہاتھ نہیں لوٹتا۔ ایک رات اس لالچی شخص نے خواب میں دیکھا کہ ایک فرشتہ اسے یہ خوشخبری دے رہا ہے کہ اے خوش نصیب ! یہاں کیا کررہے ہو ؟ اللہ نے تمہاری دعا قبول کرلی ہے۔ مصر کے فلاں علاقے میں، فلاں بستی میں ایک مکان میں خزانہ دفن ہے، جائو اور اس خزانے کو حاصل کرلو۔ وہ شخص مصر تو پہنچ گیا مگر جو پیسے پاس تھے وہ سب خرچ ہو گئے، بھوک نے ستایا مگر جیب خالی تھی۔

سینکڑوں ارماں ہیں سینے میں لاکھوں حسرتیں
ہاتھ ہی جب اپنا خالی ہو تو کیا کریں

بھیک مانگنے کاخیال آیا تو سہی مگر ہمت نہ ہوئی کہ کسی کے آگے ہاتھ پھیلائے۔ رات کو چوروں کی وارداتوں سے لوگ تنگ تھے۔ کوتوال شہر پولیس کے ساتھ رات کو گشت کرتا تھا۔ خلیفہ وقت نے یہ احکامات جاری کررکھے تھے کہ چوری میں ملوث مشکوک شخص کے ہاتھ کاٹ ڈالا کرو۔ سپاہیوں کی نفری بڑھا دی گئی تھی۔ اس کی اطلاع ملتے ہی چوروں نے ڈر کے مارے رات کو چوری کی غرض سے نکلنا بند کردیا تھا۔
یہ شخص تو بغداد سے مصر پہنچا تھا اور اس صورت حال سے بے خبر تھا۔ کوتوال شہر نے اسے پکڑ کر پوچھا۔ ’’تم کون ہو اور رات کو اس وقت یہاں کیا کررہے ہو ؟ ‘‘
اس نے روتے ہوئے جواب دیا۔ ’’مجھے مت مارو، میں ساری حقیقت بتاتا ہوں۔ ‘‘اس نے بغداد سے مصرتک کے سفر کے بارے میں اور خزانے والے خواب کے بارے میں ساری بات کوتوال شہر کو بتادی۔ کوتوال شہر نے اس سے کہا۔’’تو بھی بڑا بے وقوف ہے، خواب کو سچ سمجھ کر تو خزانے کے لالچ میں بغداد سے مصر پہنچ گیا۔ اب میری سن۔
میں نے مصر میں رہ کرخواب دیکھا کہ بغداد کے ایک مکان میں خزانہ دفن ہے لیکن مجھ میں اتنی جرأت نہ تھی کہ وہاں جا کر خزانہ نکالتا۔ میرا دل مجھ سے کہتا تھا تیرا خزانہ تیرا گھر ہے اور تو اس خزانے پراطمینان سے بیٹھا ہے۔
تجھے کس شے کی کمی ہے۔ کوتوال شہر کے ہاتھوں مارکھانے کے بعد اس شخص کو پتہ چلا کہ کوتوال نے بغداد کے جس محلے اور مکان کا ذکرکیا تھا وہ تو اسی شخص کاگھر تھا، اس نے اللہ کے شکر سے پہلے کوتوال شہر کا شکریہ ادا کیا اور پھر واپس بغداد کے لئے روانہ ہو گیا۔

کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان  -- 2022




Subscribe for Updates

Name:

Email: