روحانیات وتصوف
از قلم: قیصر احمد بی اے (کراچی)َ

بغیر نیک اعمال کے جنت میں داخلہ مشکل ہے

ایک مرتبہ ابراہیم ابن ادھم رحمۃ اللہ علیہ حمام میں تشریف لے گئے۔ چونکہ آپ کا لباس بوسیدہ تھا، لوگوں نے حمام کے اندرنہ جانے دیا۔ آپ پر ایک حالت طاری ہو گئی۔ فرمایا کہ: ’’جب خالی ہاتھ شیطان کے گھر میں داخل نہیں ہونے دیتے، بھلا بغیرزندگی وعبادت کے خدا کے گھر میں کس طرح داخل ہونے دیں گے۔ یعنی بغیر نیک اعمال کے جنت میں داخلہ مشکل ہے۔

۔(ماہنامہ آستانہ دہلی، ص۴۶، ماہ ستمبر ۱۹۵۳ء)۔

راز کا فاش ہونا

شیخ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے وصال کے وقت وصیت کی تھی کہ میری نماز جنازہ ایسا شخص پڑھائے جس میں یہ تین وصف جمع ہوں۔
۔(۱) ہمیشہ عفیف رہا ہو یعنی کسی غیر محرم پر اس نے کبھی نظر نہ اٹھائی ہو۔
۔(۲) اس کی عصر کی سنتیں قضا نہ ہوئی ہوں۔
۔(۳) ہمیشہ نماز باجماعت میں تکبیر اولیٰ سے شریک رہا ہو۔
نماز جنازہ کے وقت جب اس وصیت کا اعلان کیا گیا تو کوئی آگے نہیں بڑھا۔ کچھ دیر انتظار کے بعد ’’سلطان التمش‘‘ یہ کہتے ہوئے آگے بڑھا کہ : ’’میری خواہش تو یہی تھی کہ میرا حال پوشیدہ رہے لیکن خواجہ نے آج اس راز کو فاش کردیا۔‘‘۔

 (خزینۃ الاصفیا،ج ص۲۷۵ بحوالہ ماہنامہ دالعلوم دیوبند، ص۳۸،ماہ نومبر۱۹۸۴ء)

دلوں پر راج

مشہور محدث فقیہ حضرت عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ ایک مرتبہ بغداد تشریف لائے تو پورا شہر اِن کے استقبال کیلئے اُمنڈ آیا۔ گلی کوچوں اور شاہراہوں میں ہلچل کاشور ہوا تو ملکہ زبیدہ نے جھروکے سے منظر دیکھا اور کنیزوں سے پوچھا کہ: ’’آخر کیاماجرا ہے ؟ لوگ دیوانہ وار ایک ہی سمت میں کہاں جارہے ہیں؟‘‘
انہیں بتایا گیا کہ مشہور محدث حضرت عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ آج بغداد تشریف لارہے ہیں، لوگ شہر سے باہر جا کر ان کے استقبال کیلئے جمع ہو رہے ہیں۔
ملکہ زبیدہ عوام کے اس جوش وخروش او رعقیدت مندی کے جذبات پرحیران رہ گئی اور جب اس نے کچھ دیر بعد دیکھا کہ حضرت عبداللہ بن مبارکؒ کی سواری لاکھوں عقیدت مندوں کے جلوس میں کسی بادشاہ کی سواری سے زیادہ تزک واحتشام سے گزر رہی ہے تو زبیدہ نے ہارون الرشید کو جا کر طعنہ دیا کہ : ’’ تم تو کہتے ہو کہ بغداد اور پوری مسلم دنیا پرتمہاری حکمرانی ہے۔ مگر جو کچھ میں نے دیکھا ہے اس سے توپتہ چلتا ہے کہ اصل حکمرانی تمہاری نہیں حضرت عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ کی ہے۔ ‘‘ یہ سن کر ہارون الرشید مسکرایا اور کہنے لگا: ’’ہاں ! جسموں پر ہماری حکومت ہے اور دلوں پر حضرت عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ کا راج ہے۔‘‘

کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان  -- 2022




Subscribe for Updates

Name:

Email: