حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب نور اللہ مرقدہ  کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ محی السنۃ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب نور اللہ مرقدہ کے خلفاء کرام میں حضرت اختر نور اللہ مرقدہ بلند اختر ہیں۔ خود شیخ وقت ہیں۔ اصلاح و تربیت میں اپنے شیخ رحمہ اللہ کے نقشِ قدم پر ہیں۔ اس دور میں عارف باللہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب نور اللہ مرقدہ سے اللہ تعالٰی نے اصلاح و تربیت کا عظیم الشان کام لیا ہے۔ حضرت والا نے بے شمار خطوط کے جوابات ارقام فرمائے جن میں جملہ امراضِ روحانی کے علاوہ خصوصاً اس دور کے مہلک مرض بد نظری و عشقِ مجازی کی تباہ کاریوں کے ایسے نادر اور بے مثل علاج مرقوم ہیں جن کی مثال تاریخِ تصوف میں نہیں ملتی کیونکہ بد نظری و عشق مجازی کا مہلک مرض اس دور میں جس شدت سے ظاہر ہوا ہے غالباً اتنی شدت سے پہلے کبھی نہ ہوا تھا اور اللہ تعالٰی حضرت والا سے اس کے علاج کا جو کام لیا ہے وہ بلاشبہ کار تجدید ہے جو صدی کے مجدد سے لیا جاتا ہے کیونکہ غضِ بصر کا شعبہ نظروں سے اوجھل ہو گیا تھا حتیٰ کہ لوگ بد نظری کو گناہ ہی نہیں سمجھتے تھے۔ حضرت والا رحمہ اللہ تعالٰی سے اللہ تعالٰی نے یہ عظیم الشان کام لیا اور بد نظری کے نقصانات اور تباہ کاریوں کو اُمت پر ظاہر کر دیا۔ اس لئے اکابر علماء معترف ہیں کہ حضرت والا مجدّد غضِ بصر اور اس صدی کے مجدّد تصوف ہیں۔ حضرت والا کی جملہ خدمات دینیہ سے امت کومستفید کروانا ہی’’الاختر‘‘ کا بنیادی ہدف ہے۔

 

کاپی رائٹ © تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ دارالعمل چشتیہ، پاکستان  -- ۲۰۱۴



Subscribe for Updates

Name:

Email: